ہلدوانی : کون ہیں نوٹوں کی گڈیاں تقسیم کرنے والے سلمان خان ۔۔۔۔ اور کیوں کہہ رہے ہیں کہ پولیس کررہی ہے خدمت

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-02-2024
ہلدوانی : کون ہیں نوٹوں کی گڈیاں تقسیم کرنے والے سلمان خان ۔۔۔۔ اور کیوں کہہ رہے ہیں کہ پولیس کررہی ہے خدمت
ہلدوانی : کون ہیں نوٹوں کی گڈیاں تقسیم کرنے والے سلمان خان ۔۔۔۔ اور کیوں کہہ رہے ہیں کہ پولیس کررہی ہے خدمت

 

منصور الدین فریدی : نئی دہلی

 مجھے پولیس نے حراست میں لیا ،اپنی کارروائی کی،مجھے رہا کردیا، میں یہ ضرور کہوں گا کہ  ہلدوانی میں پولیس زبردست کام کررہی ہے ۔۔۔ اللہ کے فضل و کرم سے  پولیس کے افسران زبردست خدمت کررہے ہیں۔۔ میں یہ بھی کہہ دوں کہ سوشل میڈیا پر جو حالات بیان کئے جارہے تھے، ویسا اب کچھ نہیں ہے ۔اب حالات بہت بہتر ہیں۔اب وہاں کوئی ڈر اور خوف نہیں ہے۔ ماشاءاللہ سب کچھ اس نارمل ہو چکا ہے اور میں ان پولیس والوں کا بھی میں شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے اپنا کام بخوبی نبھایا ہے۔

 سوشل میڈیا پر ہلدوانی میں پچھلے دو دنوں کے دوران نوٹوں سے بھرے بیگ کے ساتھ گلیوں میں گھوم کر پریشان حال لوگوں کی مدد کرنے والے سلمان خان کی ویڈیوز کا سیلاب آگیا ہے،جو بیمار،زخمی اور تباہ حال لوگوں اور خاندانوں کو نوٹوں کی گڈیا ں بانٹ رہے تھے، پولیس نےانہیں اس دوران حراست میں لیا تھا لیکن بعد ازاں انہیں پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا گیا کیونکہ سلمان خان حیدرآباد سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک این جی او حیدرآباد یوتھ کوریج کے روح رواں ہیں۔ جو حیدرآباد میں اپنی انسانی خدمت کےلیے شہرت حاصل  کرچکے ہیں ۔سنیں کیا کہہ رہے ہیں سلمان خان 

وہ کہتے ہیں کہ میں اس ویڈیو کو خصوصی طور پر بنا رہا ہوں تاکہ سب لوگوں کی غلط فہمی دور ہوجائے۔ بہرحال کافی لوگ یہ میسجز کر رہے ہیں کالز کر رہے ہیں۔ میں آپ لوگوں کو بتا دوں کہ ہمیں حراست میں لیا گیا تھا،ہم نے پولیس کو بتایا کہ حیدرآباد سے آئے ہیں ،پولیس کا اپنا کام کرنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے،پولیس کو پروٹوکال فالو کرنا پڑتا ہے ،پولیس نے وہی کیا ۔ہم نے بھی اپنا پروٹوکول  فالو کیا ۔

سلمان خان  نے ویڈیو میں بتایا کہ ہم نے پولیس کو بتایا کہ ہماری آرگنائزیشن صرف مظلوموں کی ہم خدمت کرتی ہے، چاہے وہ مسلمان ہو ،چاہے وہ ہندو، ہو چاہے وہ سکھ ہو، چاہے وہ کرسچن ہو، تو ہم صرف انسانیت کے لیے کام کرتے ہیں۔میں کہتا ہوں کہ  جو شر پھیلانے کی کوشش کرتا ہے ان سے امن پرست لوگوں کو دور رہنا چاہیے ۔میں  لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ایسے شر پرست انسانوں سے دوری اختیار کر لیجئے۔

میں نے سب کا درد دیکھا ہے، کچھ پولیس افیسرز جن کے خاندان ہیں،آج وہ سب  پریشان ہیں ،آپ سنجھ لیں کہ کچھ پولیس والے پریشان ہیں تو کچھ مظلوم پریشان ہیں۔ بہرحال آپ سمجھدار ہیں کبھی بھی شر کو پسند نہیں کیا جاسکتا ہے۔اسلام خود امن پرست ہے ، مسلمان خود امن پرست ہیں، ہم امن قائم کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ جتنے پولیس افسران ہیں میں ان تمام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ ہم سے پوچھتا اس لیے اس کے بعد میں ہم کو رہا کر دیا تو بہرحال ان تمام کا بھی میں شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بھی ہمارے لیے جو ہے آواز اٹھائی۔

 آپ کو بتا دیں کہ سوشل میڈیا پر ہلدوانی کی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن میں سلمان خان کو نوٹوں کی گڈیاں تقسیم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ وہ ہلدوانی کی گلیوں میں گھوم گھوم کر ضرورت مندوں  کو سو سو کے نوٹوں کی گڈیاں  دے رہے تھے۔ جس کے بعد سلمان خان   کو ہلدوانی پولیس نے کچھ دیر کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا تھا لیکن بعد میں اسے رہا کر دیا تھا۔دراصل یہ سارا معاملہ کچھ یوں ہے کہ حالیہ دنوں میں ہلدوانی کی ایک مسجد اور اس میں چلنے والے مدرسے کو انتظامیہ نے زمین بوس کر دیا تھا۔ غیر قانونی تھا۔ حتیٰ کہ اس میں رکھی مذہبی اور دیگر اشیاء کو بھی ہٹانے کا وقت نہیں دیا گیا۔جس کی وجہ سے مقامی ملک باغ کے لوگ اس قدر مشتعل ہو گئے کہ انہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔

انتظامیہ کے مطابق 'ہنگامہ آرائی کرنے والوں' نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی ۔ ہلدوانی کے حالات کے بارے میں سوشل میڈیا میں بہت زیادہ افواہوں کا بھی اثر ہے جس کے سبب متعدد مسلم تنظیمیں امدادی کام نہیں کرسکی ہیں لیکن اس دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے لگی جس نے سب کوچونکا دیا ۔وائرل ویڈیو میں حیدرآباد کے 6 نوجوان جن کی قیادت سلمان خان نامی نوجوان کر رہے تھے ہلدوانی کی گلیوں میں گھومتے ہوئے نظر آئے۔ یہی نہیں، ویڈیو میں وہ مقامی لوگوں سے پوچھنے کے بعد نہ صرف غریب لوگوں کے گھر جاتے ہوئے نظر آرہے ہیں بلکہ ان کے نقصان کا پتہ لگانے کے بعد انہیں 100 اور 200 روپے کے نوٹوں کے بنڈل بھی دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو کے ایک حصے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب ایک خاتون نے زیادہ رونا شروع کر دیا تو حیدرآباد کے نوجوان نے کرنسی نوٹوں کی کئی گڈیاں  اس کے حوالے کر دیں۔