ہادیہ حکیم : جس کے اشاروں پرفٹ بال رقص کرتی ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-03-2021
ہادیہ حکیم
ہادیہ حکیم

 

 

شاہد حبیب ۔ نئی دہلی

ہندوستان میں فٹ بال کی مقبولیت آہستہ آہستہ تسلسل کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ اگرچہ اسے کر کٹ کا مد مقابل بننے میں ابھی اچھا خاصا وقت لگے گا لیکن یقینی طور پر یہ ملک میں ایک مشہور کھیل بنتا جارہا ہے اور مقبولیت کے لحاظ سے یہ صرف کرکٹ سے ہی پیچھے ہے۔ اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بہت سارے اسکولوں اور یونیورسٹیوں نے اپنے اپنے فٹ بال کلب اور ٹیمیں تشکیل دینا شروع کیں ، جو علاقائی اور قومی سطح پر مقابلوں کا انعقاد کرتے ہیں۔ تاہم اس سارے ارتقائی عمل میں ہمیشہ کی طرح لڑکیوں کو اس کھیل سے محروم رکھا جارہا ہے لیکن کیرالا کی بارہویں جماعت کی ایک با ہمت طالبہ نے اس روش کو توڑنے کا تہیہ کیا ہے۔ سترہ سالہ طالبہ ہادیہ حکیم پیچھے بیٹھنے والوں اور خاموش رہنے والوں میں نہیں ہیں۔

 انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ لڑکیاں بھی فٹ بال میں اتنی ہی حیرت انگیز ہوسکتی ہیں جتنا کوئی لڑکا ہوسکتا ہے ۔ کیرالہ کی 17 سالہ طالبہ ہادیہ حکیم سب سے پہلے اس وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں جب ان کی ایک فری اسٹائل فٹ بال ویڈیو سال کے اوائل میں وائرل ہوئی تھی۔

حکیم ، جو ریاست کیرالا کے ضلع کوژیکوڈ میں واقع قصبہ مکم کے نزدیک چندرامنگلور ہائر سیکنڈری اسکول میں بارہویں جماعت میں زیر تعلیم ہیں ، فٹ بال کی ایک بہت بڑی پرستار ہونے کے ساتھ ساتھ خود بھی ایک بہت ہی باصلاحیت کھلاڑی ہیں ۔ اس سے قبل وہ قطر کے دوحہ میں رہائش پزیر تھیں اور کچھ سال قبل اپنے اہل خانہ کے ساتھ کوژیکوڈ واپس آ گئیں ۔

دوحہ کے اپنے اسکول کے زمانے سے ہی فٹ بال کی شوقین رہیں حکیم ساتویں جماعت کے بعد سے ہی مڈ فیلڈر پوزیشن پر کھیل رہی ہیں ۔ وہ وہاں ہائی اسکول کی لڑکیوں کی ٹیم میں منتخب ہونے کی امید کر رہی تھیں لیکن ان کا کنبہ 2017 میں ہندوستان واپس آگیا۔ ہادیہ کو اس وقت ایک بڑا جھٹکا لگا جب اسے معلوم ہوا کہ اس کے نئے اسکول میں لڑکیوں کی فٹ بال ٹیم ہی نہیں ہے۔

ہادیہ حکیم کہتی ہیں کہ کیرلا میں فٹ بال کو پسند کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر آپ اپنے اطراف میں دیکھیں تو اس کھیل میں صرف مردوں کا ہی تسلط ہے ۔ مقامی فٹ بال کلب صرف مردوں کے کلب ہیں۔ اسکول میں لڑکے جسمانی تعلیم کے دوران فوٹبال کا میدان سنبھال لیتے ہیں ، جبکہ لڑکیاں بیڈمنٹن کھیلتی ہیں یا کلاس کی گھنٹی بجنے کا انتظار کرتے ہوئے بیٹھ جاتی ہیں۔

ہندوستان کا تجربہ ہادیہ کے لئے کافی تلخ تھا کیونکہ نہ صرف وہ بلکہ اس کا پورا کنبہ فٹ بال سے وابستہ تھا ۔ ہادیہ کہتی ہیں کہ میرا پورا کنبہ فٹ بال میں ہے۔ ہمیں بارسلونا (کلب) اور اسپین (ٹیم) پسند ہے۔ میرے والد فٹ بال کھیلتے ہیں۔ میرے بڑے بھائی نے اب آل انڈیا فٹ بال فیڈریشن (اے آئی ایف ایف) سے ڈی لائسنس حاصل کیا ہے اور وہ آرکیٹیکچر کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد کوچ بننے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ میرا چھوٹا بھائی بھی فٹ بال کھیلتا ہے۔ میں نے خود ایک پیشہ ور کھلاڑی ہونے کا خواب دیکھا تھا ، لیکن اب ایسا ممکن نہیں ہے کیوں کہ یہاں مواقع موجود نہیں ہیں اور میں کلاس 12 کی طالبہ ہونے کی وجہ سے سفر بھی نہیں کرسکتی ۔

لیکن یہ نا موافق حالات ہادیہ کی ہمت توڑنے کے لئے کافی نہیں تھے - انہوں نے انڈور فری اسٹائل کھیلنا شروع کیا اپنی صلاحیتوں کو دوام بخشنے کا عمل جاری رکھا ۔ اپنی صلاحیتوں کو عوام کے سامنے ظاہر کرنے اور لوگوں کے خواتین کے فٹ بال نہیں کھیل سکنے کے حوالے سے تاثر کو غلط ثابت کرنے کا لمحہ انہیں اسکول کے سالانہ فٹ بال فیسٹیول کے دوران میسر آیا۔ ہادیہ کی قابلیت تو اس کے بیچ کے لڑکے دیکھ چکے تھے - انہوں نے اس کی حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ انتظامیہ سے فٹ بال کپ ٹورنامنٹ شروع ہونے سے پہلے فری اسٹائل کی اجازت دینے کی درخوست کریں ۔

یہ جاننے کے بعد کہ ٹورنامنٹ صرف لڑکوں کے لئے ہے ، حکیم نے پھر بھی اسکول کے پرنسپل سے رابطہ کیا اور اپنی تجویز پیش کی ۔ خوش قسمتی سے پرنسپل نے اجازت دی اور ہادیہ فٹ بال کپ کے لئے پرفارم کرسکیں ۔ ہادیہ کی درخواست قبول ہوگئی اور جنوری 2020 میں ، انہیں عوام کے سامنے گراؤنڈ پر فری اسٹائل کی مہارت کو ظاہر کرنے کا نادر موقعہ میسر آیا ۔ اس کی ایک ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے بعد وائرل ہوگئی۔ صرف ہادیہ کے ہی انسٹاگرام پیج پر اپ لوڈ کردہ ویڈیو کے 69،000 سے زیادہ ویوز ہیں۔

 

 

 

ہادیہ کے پاؤں کے بیچ گیند کو ٹھہرانا اور اس کو بغیر گرے یا زمین تک جانے دیئے بغیر ہوا میں لات مارنے کی اس کی صلاحیت نے بہت سے فٹ بال کے شوقین افراد کو متاثر کیا۔ اس کے استاد سلیم این کے نے اس پر تبصرہ کیا کہ "اس نے ہم سب کو حیرت زدہ کر دیا ہے ۔ ہادیہ نہ صرف طلباء بلکہ اساتذہ کے لئے بھی ایک بہت بڑی تحریک ہیں ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہادیہ کو ایک سیلیبریٹی کی حیثیت حاصل ہوگئی اور بہت سے ٹورنامنٹس نے اسے اپنے فٹ بال میچوں کا افتتاح کرنے کی دعوت دی۔

تاہم ، ہادیہ نے اس حیثیت سے ہچکچاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، " میں دراصل فٹ بال کی کھلاڑی ہوں۔ لیکن مجھے اب کھیلنے کا موقعہ نہیں ملتا کیونکہ یہاں کی لڑکیاں گیم نہیں کھیلتی ہیں۔ کوئی بھی لڑکیوں کو تربیت نہیں دیتا ہے۔ فی الحال وہ زیادہ تر فری اسٹائل ٹرکس کو اپنے انسٹاگرام پیج پر اپلوڈ کررہی ہیں جسے انہوں نے یوٹیوب اور انسٹاگرام ویڈیوز سے اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ان کی ویڈیو اساتذہ کی حوصلہ افزائی کریں گی کہ وہ لڑکیوں کو بھی کھیلنے کی اجازت دیں۔ ہادیہ نے کہا کہ ہمارے اسکولوں میں ، میدان میں صنفی تقسیم واضح ہے۔ میری خواہش ہے کہ اساتذہ نوجوان لڑکیوں کو مختلف کھیلوں میں نچلی سطح کی تربیت دینے کی کوششیں کریں۔ یہ تو اسکول کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں کھیلوں کی جی جانب راغب کرنے کی ابتدا کرے ، تربیت دے ، اور ہمارے لئے جگہ اور موقع پیدا کرے۔ لڑکیوں کو یہ ثابت کرنے کے لئے کہ فٹ بال اور دیگر کئی کھیل صرف لڑکوں کے لئے ہی نہیں ہیں، اضافی مدد درکار ہوگی ۔