جب پوتن نے محمد بن زاید کوسردی سے بچانے کے لیے اپنا کوٹ دیا

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 13-10-2022
جب پوتن نے  محمد بن زاید کوسردی سے بچانے کے لیے اپنا کوٹ دیا
جب پوتن نے محمد بن زاید کوسردی سے بچانے کے لیے اپنا کوٹ دیا

 

 

ماسکو: جنگ زدہ یوکرین کے لاکھوں شہریوں کو موسم سرما میں توانائی سے محروم کرنے کے الزام کا سامنا کرنے والے روسی صدر ولادی میر پوتن نے متحدہ امارات کے صدر محمد بن زاید کو سردی سے بچنے کے لیے اپنا کورٹ پیش کر دیا۔

برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق صدر پوتن نے متحدہ عرب امارات کے تیسرے صدر محمد بن زاید النہیان کو اپنا اطالوی کوٹ سینٹ پیٹرزبرگ میں پیش کیا۔

ابوظہبی کے حکمران کا تعلق دنیا کے چوتھے امیر ترین خاندان سے ہے اور ان کی ذاتی دولت کا تخمینہ 27 ارب پاؤنڈ کے لگ بھگ ہے۔ چند ہی لمحوں میں انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں محمد بن زاید کو پوتن کا سیاہ کوٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے لیکن انہوں نے اس کی آستینوں میں ہاتھ نہیں ڈالے۔

یہ واقعہ سینٹ پیٹرزبرگ کے کونسٹنٹینووسکی محل میں پیش آیا جب صدر پوتن معزز مہمان سے ملاقات کے بعد انہیں الوداع کہہ رہے تھے۔ سینٹ پیٹرزبرگ میں درجہ حرارت صفر سے تھوڑا اوپر تھا جب پوتن نے یوکرین میں بجلی کی سپلائی کو نشانہ بنانے کا حکم جاری کیا جس سے یوکرین کے بچوں اور بزرگوں سمیت لاکھوں افراد کے ٹھنڈ سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

مغرب نے روسی صدر پر شہریوں کے بنیادی ڈھانچے پر جان بوجھ کر حملہ کرنے کے لیے ’نسل کشی‘ کا الزام لگایا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے حکمران نے پوتن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ یوکرین کے بحران سمیت باہمی مفاد کے متعدد امور پر بات چیت کے لیے روس میں موجود ہیں

انہوں نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور یوکرین کے سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔ پوتن نے اس موقع پر کہا کہ وہ یوکرین میں آج جو بحران پیدا ہو رہا ہے اس پر ’تشویش‘ سے آگاہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے زاپورژیا جوہری پلانٹ اور اس کے ارد گرد رونما ہونے والے تمام واقعات کے حوالے سے آپ کی تشویش کے بارے میں بھی معلوم ہے۔

ابو ظبی کے حکمران ایک ایسے وقت میں روس پہنچے ہیں جبب ہت سے روسی شہری پوتن کی جانب سے فوج کو متحرک کیے جانے کے بعد ملک سے فرار ہو کر دیگر ممالک جانے کے لیے متحدہ عرب امارات پہنچ رہے ہیں جو کریملن کے لیے تشویش کی بات ہے۔ تاہم پوتن کچھ عرب ممالک کو مغربی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کرنے کے طور پر بھی دیکھتے ہیں