طالبان کی پریس کانفرنس پرامریکہ کا ردعمل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-08-2021
طالبان کی پریس کانفرنس پرامریکہ کا ردعمل
طالبان کی پریس کانفرنس پرامریکہ کا ردعمل

 

 

واشنگٹن

امریکا کے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے کہا ہے کہ ہم افغان طالبان پرنظررکھیں گے دیکھیں ‏گےکیا طالبان عالمی برادری کی خواہشات پر پورا اترتےہیں۔

‏ امریکی مشیرقومی سلامتی جیک سلیوان نے نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان فورسز کو تربیت ‏دی ان کی حمایت کی وقت آگیاہے افغان اپنی ذمہ داری خوداٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان سے انخلا مکمل کرنےکیلئےپر عزم ہے صدرافغانستان میں اضافی ‏فوج نہیں بھیجناچاہتےتھے دہشت گردوں کےخطرات سےمتعلق چوکس رہیں گے۔

جیک سلیوان نے کہا کہ اب افغان خوداپنےملک کی ذمہ داری لیں ہم افغان طالبان پرنظررکھیں گے ‏دیکھیں گے کیا طالبان عالمی برادری کی خواہشات پر پورا اترتےہیں امیدہےطالبان داعش کیساتھ تعاون ‏نہیں کریں گے۔

اس سے قبل افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی قوم سے ‏خطاب کیا، اپنے خطاب میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان جانے کا مقصد تعمیر نو نہیں تھا، ‏افغانستان میں ہمارا مشن دہشت گردی کی روک تھام تھا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرے پاس بطور صدر 2 ہی راستے تھے، امن معاہدے پر عمل پیرا ہوتا ‏یا دوبارہ افغانستان میں لڑائی کرتا، ہم نے افغان فوج پر اربوں ڈالرخرچ کیے، ہر طرح کے ہتھیار ‏فراہم کیے، افغانستان سے فوج واپسی کا فیصلہ درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا تیزی سے خاتمہ حیرت کی بات ہے، افغان فورسز کی تنخواہیں ‏تک ہم ادا کرتے تھے، افغان فوج خود لڑنے کے لیے تیار نہیں تھی، انہوں نے سرینڈر کردیا، افغان ‏فورسز خود نہیں لڑنا چاہیں تو امریکی فوج کیا کر سکتی ہے۔

جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کو مشورہ دیا تھا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کریں، اشرف ‏غنی نے ہماری تجویز مسترد کی اور کہا افغان فوج لڑے گی، افغان طالبان کے ساتھ معاہدہ سابق ‏صدر ٹرمپ نے کیا تھا، دوسروں کی غلطیوں کو ہم نے نہیں دہرانا تھا۔ (ایجنسی ان پٹ )