ورمونٹ / نیویارک– فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے اور مظاہروں میں شرکت کے بعد امریکی امیگریشن حراست میں لیے گئے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محسن مہدوی کو بدھ کے روز ایک امریکی وفاقی جج کے حکم پر رہا کر دیا گیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ مہدوی کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہیے تاکہ وہ ملک بدری کے خلاف اپنی قانونی جدوجہد جاری رکھ سکیں۔
مظاہرے، گرفتاری اور قانونی جنگ
محسن مہدوی، جو مغربی کنارے کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے، رواں ماہ اس وقت گرفتار کیے گئے جب وہ اپنی امریکی شہریت کے انٹرویو کے لیے حاضر ہوئے تھے۔ ان پر کوئی فوجداری الزام نہیں لگایا گیا، مگر ٹرمپ انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی سرگرمیاں امریکی خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ ہیں۔
جج کرافورڈ کا دو ٹوک مؤقف
وفاقی جج جیفری کرافورڈ نے اپنے فیصلے میں مہدوی کی شخصیت کو غیر متشدد اور پرامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئینی حق کے تحت فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ جج نے سیاسی فضا کا موازنہ گزشتہ صدی کے ریڈ سکیئر اور مک کارتھی ازم سے کیا، جب سیاسی خیالات کی بنیاد پر افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔"خواہ وہ ایک پُرجوش مقرر بھی ہوں، ان کی تقریریں آئین کی پہلی ترمیم کے تحت محفوظ ہیں، جج کرافورڈ کا کہنا تھا۔
مہدوی کی رہائی پر ردِ عمل
حراست سے باہر آتے ہوئے مہدوی نے جذباتی انداز میں کہاکہ میں صدر ٹرمپ اور ان کی کابینہ سے کہتا ہوں، میں آپ سے نہیں ڈرتا۔انہوں نے اپنے قانونی حق کی بحالی کو "امریکی عدالتی نظام پر اعتماد کی جیت"قرار دیا۔کولمبیا یونیورسٹی کی ترجمان نے بھی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں ہر شخص کو قانونی تحفظ حاصل ہے، چاہے وہ شہری ہو یا غیر ملکی۔
ملک بدری کی پالیسیوں پر تنقید
سینیٹر برنی سینڈرز، پیٹر ویلچ اور بیکا بالنٹ نے مشترکہ بیان میں کہا کہ مہدوی قانونی طور پر امریکہ میں مقیم ہیں اور ان کے ساتھ کیا گیا سلوک "غیر اخلاقی اور قابل مذمت ہے۔دوسری جانب ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی(DHS)نے مؤقف اختیار کیا کہ مہدوی نے ایسی سرگرمیوں میں حصہ لیا جو امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، اور اس بنا پر ان کا قیام کا حق منسوخ کیا جانا چاہیے۔
دیگر طلبہ اب بھی زیر حراست
مہدوی کی رہائی کے باوجود اسی نوعیت کے کیسز میں کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل اور ٹفٹس یونیورسٹی کی طالبہ رومیسہ اوزترک بدستور حراست میں ہیں، حالانکہ ان پر بھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔
پس منظر اور آئندہ کا لائحہ عمل
مہدوی گزشتہ دس برس سے ورمونٹ میں مقیم ہیں اور آئندہ ماہ کولمبیا یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کریں گے۔ ان کے وکلاء کا کہنا ہے کہ وہ اب ملک بدری کے خلاف قانونی جنگ لڑیں گے، تاکہ سیاسی بنیادوں پر مظاہرین کو نشانہ بنانے کی روایت ختم ہو۔