تائیوان بحران : امریکی وفد کا دورہ ۔چین نے کیا پھر فوجی مشقوں کا اعلان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
 چین نے فوجی مشقوں کا پھر اعلان
چین نے فوجی مشقوں کا پھر اعلان

 

 

واشنگٹن،:تائیوان  پر امریکا اور چین کا تناو دن بدن بڑھ رہا ہے ۔ بات جنگ کی ہورہی ہے۔ سفارتی تناو انتہا پر ہے۔ داو پیچ چلے جارہے ہیں ۔سفارتی اقدام اور فوجی چالوں کا دور چل رہا ہے۔کی صدر سائی انگ وین کی امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے بعد چین نے تائیوان کے گرد مزید فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔ حال ہی میں امریکی کانگریس کی سپیکر نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی اور اب نئے وفد کے دورے کے بعد خطے میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

نینسی پیلوسی 25 سال بعد تائیوان کا دورہ کرنے والی اعلی ترین امریکی عہدیدار تھیں۔ دورے کے دو ہفتے تک چین نے تائیوان جزیرے کے گرد فوجی مشقیں جاری رکھیں تھیں۔ چین کا موقف ہے کہ یہ جزیرہ اس کا حصہ ہے۔ خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق چین نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہتھیاروں کی فروخت اور امریکی سیاست دانوں کی تائیوان حکومت کے ساتھ ملاقاتوں سے اس جزیرے کی آزادی کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔

جب کہ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتا، اس جزیرے کے ساتھ اس کے کوئی باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ امریکہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین اور تائیوان کو تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے- لیکن وہ قانونی طور پر اس بات کو یقینی بنانے کا پابند ہے کہ یہ جزیرہ کسی بھی حملے کے خلاف اپنا دفاع کر سکے۔

تائیوان میں امریکی انسٹی ٹیوٹ، جو کہ عملا تائیوان میں امریکہ کی ایمبیسی ہے، کے مطابق میساچیوسٹس کے ڈیموکریٹک سین ایڈ مارکی کی قیادت میں امریکی قانون سازوں نے صدر سائی انگ وین، وزیر خارجہ جوزف وو اور قانون سازوں سے ملاقات کی۔ امریکی وفد اتوار کو بہت کم نوٹس کے ساتھ تائیوان پہنچا۔

بیجنگ کی جانب سے تائیوان کے ارد گرد سمندری اور فضائی مشقوں کے اعلان کے بعد چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے پیر کو بریفنگ میں کہا کہ چین قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پرعزم اور سخت اقدامات کرے گا۔ مٹھی بھر امریکی سیاست دان تائیوان کی آزادی کی علیحدگی پسند قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے ون چائنہ کے اصول کو چیلنج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان کی پہنچ سے باہر ہے۔

اس سے قبل وزارت دفاع نے کہا تھا کہ نئی مشقوں کا مقصد ’امریکہ اور تائیوان کے درمیان ملی بھگت اور اشتعال انگیزی کے خلاف سخت ردعمل اور سنجیدہ روک تھام‘ تھا۔ سین ایڈ مارکی نے تائیوان کے صدر سے ملاقات کے دوران کہا کہ واشنگٹن اور تائپے پر اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ غیر ضروری تنازع کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں اور تائیوان نے مشکل وقتوں میں ناقابل یقین تحمل اور صوابدید کا مظاہرہ کیا ہے۔

امریکی سینیٹر نے تائیوان کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے مقصد سے قانون سازی پر بھی بات چیت کی۔ چین کا کہنا ہے کہ وہ تائیوان کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے پرامن ذرائع استعمال کرنا چاہتا ہے لیکن حالیہ ہلچل نے اس جزیرے کو فوجی طاقت کے ذریعے لینے کی دھمکی پر مجبور کیا ہے۔ اس سے قبل کی مشقیں تائیوان پر ناکہ بندی یا حملے کی ریہرسل دکھائی دیتی تھیں جس سے تجارتی پروازیں منسوخ کرنا پڑیں اور تائیوان کی اہم بندرگاہوں کے ساتھ ساتھ آبنائے تائیوان سے گزرنے والے کارگو کی ترسیل میں خلل پڑا تھا جو دنیا کی مصروف ترین شپنگ لائنوں میں سے ایک ہے۔

تائیوان کی مقننہ کی خارجہ اور قومی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین لو چیہ چینگ نے امریکی قانون سازوں سے ملاقات کے بعد کہا کہ اس وقت امریکی دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ چینی فوجی مشق کا مقصد امریکی کانگریس کے ارکان کو تائیوان کا دورہ کرنے سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار امریکی وفد کا دورہ ثابت کرتا ہے کہ چین کسی بھی ملک کے سیاستدانوں کو تائیوان کا دورہ کرنے سے نہیں روک سکتا اور یہ ایک اہم پیغام بھی ہے کہ امریکی عوام تائیوان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔