واشنگٹن : روس کے یوکرین پر حملے کے بعد دیگر پابندیوں کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن نے روس سے تیل کی درآمد پر بھی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاملے سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ جو بائیڈن منگل تک یہ اعلان کرنے والے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر یوکرین پر غیر منصافانہ اور بلاوجہ حملہ کرنے پر روس کا احتساب کرنے کا لائحہ عمل بتائیں گے۔‘
امریکہ یہ فیصلہ اکیلا کرے گا، لیکن اپنے یورپی اتحادیوں سے مشاورت بھی کرے گا جو روس کی انرجی سپلائی پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ یورپی ممالک نے کہا ہے کہ وہ روس پر انحصار کو کم کریں گے، لیکن انرجی کی ضروریات اور معیشت کو سامنت رکھتے ہوئے ایسا کرنے میں وقت لگے گا۔ یورپ میں استعمال ہونے والی قدرتی گیس کا ایک تہائی روس سے آتا ہے، جبکہ امریکہ روس سے گیس درآمد نہیں کرتا۔ تیل کی بڑھتی قیمیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ وینزویلا کے ساتھ مذاکرات کرنے جا رہا ہے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی وفد نے وینزویلا میں صدر نکولس مادورو کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے جن میں انرجی سپلائی بھی شامل تھی۔ بینک آف امریکہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روس سے تیل کی سپلائی بند کی گئی تو روزانہ پانچ لاکھ بیرل تیل کا شارٹ فال ہوگا اور قیمت دو سو ڈالر فی بیرل ہوجائے گی۔ جے پی مورگن کا کہنا ہے کہ رواں برس تیل کی قیمت 185 ڈالر فی بیرل ہوسکتی ہے، جبکہ یا ایف جے کے مطابق ہو سکتا ہے کہ یہ 180 پر پہنچ جائے اور عالمی بحران پیدا ہو جائے۔