یوکرین: صدر زیلنسکی - امریکی عہدیداروں کی ملاقات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-04-2022
یوکرین: صدر زیلنسکی - امریکی عہدیداروں کی ملاقات
یوکرین: صدر زیلنسکی - امریکی عہدیداروں کی ملاقات

 

 

کیف : یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں یوکرین کے صدر سے ملاقات ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یہ امریکہ کے اعلی عہدیداروں اور یوکرین کے صدر کے درمیان ہونے والی پہلی ملاقات ہے۔ ملاقات سے قبل زیلنسکی کا اپنی ایک ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’آج یوکرین کے عوام متحد اور مضبوط ہیں اور یوکرین اور امریکہ کی دوستی مضبوط ترین ہے۔

اس ملاقات کے حوالے سے صدارتی معاون اولیکسی اریسٹووچ کا کہنا تھا کہ ’ہو سکتا ہے صدر سے بات چیت کے بعد وہ مدد کر سکیں۔ صدارتی معاون نے اس ملاقات کے دوران دیے جان والے ایک یوٹیوب انٹرویو میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ امریکی وزرا اور یوکرینی صدر کے درمیان یہ ملاقات جاری ہے۔

ان کا مزيد کہنا تھا کہ ’یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے جائیں کیوں کہ جب تک ہمارے پاس ہتھیار نہیں ہوں گے روز ایک بوچا کا واقعہ ہو گا۔‘ ان کا اشارہ اقوام متحدہ اہلکاروں کے اس بیان کی جانب تھا جس کے مطابق انہوں نے 50 شہریوں کی ہلاکتوں کو ریکارڈ کیا ہے۔ ان کے مطابق ’امریکی عہدیدار یہاں نہ آتے اگر وہ ہتھیار دینے کے لیے تیار نہ ہوتے۔

اتوار کی رات کو یوکرینی صدر اور امریکی وزرا کے درمیان ہونے والی ملاقات روس اور یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد اب تک کی پہلی ملاقات تھی جس میں دونوں جانب سے اس سطح کے اعلی عہدیدار شریک تھے۔ اس ملاقات کے حوالے سے یوکرین صدر کے معاون کا کہنا تھا کہ ’یہ ملاقات ہو رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس میں مستقبل کی مدد کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جا سکے گا۔‘ امریکہ نے اس ملاقات کے حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

ملاقات سے قبل جاری بیان میں یوکرین صدر نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب دیکھ رہے ہیں تاکہ سکیورٹی کی ضمانت اور اسلحے کے حوالے سے نتائج سامنے آ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آپ آج ہمارے پاس خالی ہاتھ نہیں آ سکتے۔ ہم کسی مخصوص تحفے یا کیک کی امید نہیں کر رہے۔ ہم مخصوص اشیا اور مخصوص ہتھیاروں کی امید رکھتے ہیں۔

یاد رہے اس سے قبل زیلنسکی اور امریکی نائب صدر کمالا ہیرس کی ملاقات جرمنی کے شہر میونخ میں ہوئی تھی جو روس کے یوکرین پر حملے سے پانچ دن قبل 19 فروری کو ہوئی تھی۔ گوکہ مغربی ممالک یوکرین کی مدد کے لیے فوجی سامان بھیجتے رہے ہیں لیکن یوکرین صدر کا اصرار ہے کہ ان کے ملک کو مزید بھاری ہتھیاروں کی ضرورت ہے جن میں دور تک مار کرنے والا فضائی دفاعی نظام اور جنگی طیارے شامل ہیں۔ خیال رہے یوکرین پر روس کے حملے کو دو ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا ہے، اس دوران ہزاروں اموات ہوئیں، لاکھوں شہری بے گھر ہوئے اور شہر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ روس یوکرین میں اپنے اقدامات کو’خصوصی آپریشن‘ قرار دیتا ہے۔