یوکرین بحران: روس مذاکرات کے لیے تیار مگر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-02-2022
یوکرین بحران: روس مذاکرات کے لیے تیار  مگر
یوکرین بحران: روس مذاکرات کے لیے تیار مگر

 


 ماسکو،:روس کے صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کے ساتھ مذاکرے کے لیے بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ایک وفد بھیجنے کو تیار ہیں۔ روس کے صدارتی دفتر ’کریملن‘ نے جمعہ کو کہا کہ روس کی فوج نے یوکرین پر حملے کے دوسرے دن اس کے دارالحکومت کیف کا محاصرہ کر لیا ہے۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے رہنما سے مذاکرے کی اپیل کرنے کی تازہ ترین کوشش کی ہے، اور کہا ہے کہ وہ یوکرین کی ’غیر جانبداری‘ پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ کریملن نے کہا کہ روسی صدر نے مسٹر زیلینسکی کی تجویز ہر غور کیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ  پوتن نے چین کے صدر شی جن پنگ سے فون پر بات چیت میں کہا،’روس یوکرین کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرے کے لیے تیار ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا،’ولادیمیر پوتن زیلنسکی کی پیشکش کے جواب میں منسک میں ایک روسی وفد منسک بھیجنے کے لیے تیار ہیں‘۔ انٹرفیکس نے ان کے حوالے سے بتایا کہ وفد میں وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور صدارتی انتظامیہ کے حکام شامل ہوں گے۔

 پیسکوف نے کہا کہ بیلاروس کے صدر، الیگزینڈر لوکاشینکو نے روس-یوکرین مذاکرے کی میزبانی کیرنے کے موقع کا خیرمقدم کیا ہے۔ ماسکو ٹائمس نے رپورٹ کیا کہ کریملن کے ترجمان نے مشرقی یوکرین کی ماسکو نواز جمہوریہ کی ’مدد‘ کرنے کے لیے یوکرین پر حملہ کرنے کے مسٹر پوتن کے بیان کردہ ہدف کو دہرایا ہے۔ مسٹر پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا، ’یہ درحقیقت یوکرین کی غیر جانبدارانہ پوزیشن کا ایک جزو لاینفک ہے‘۔ مسٹر پوتن نے 21 فروری کو خود ساختہ ڈونیٹسک اور لوہانسک کو آزاد جمہوریہ کے طور پر تسلیم کیا تھا اور دونوں جمہوریہ کی طرف سے فوجی امداد کی درخواست کے بعد اس ہفتے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا۔ ڈونیٹسک اور لوہانسک کے وزرائے خارجہ رسمی طور پر سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے جمعے کو ماسکو پہنچے تھے۔

دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعہ کو کہا کہ یوکرین کے فوجیوں کے ہتھیار ڈالتے ہی روس یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہو جائے گا۔

 لاوروف نے کہاکہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ یوکرین کی فوج روسی افواج کی مخالفت بند کردیں اور ہتھیار ڈال دیں۔اس کے بعد کسی بھی وقت ہمارے صدر (ولادیمیر پوتن) سے درخواست کریں ۔ ان پر کوئی حملہ نہیں کر رہا۔ ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا ہے۔ ان لوگوں کو اپنے گھر والوں کے پاس واپس لوٹ جانا چاہیے