یوکرین بحران :مصالحت کی کوشش، اسرائیلی پی ایم کی پوتن سے ملاقات

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-03-2022
یوکرین بحران  :مصالحت کی کوشش، اسرائیلی  پی ایم کی پوتن  سے ملاقات
یوکرین بحران :مصالحت کی کوشش، اسرائیلی پی ایم کی پوتن سے ملاقات

 

 

کیف : یوکرین پر روسی حملے میں ثالثی کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ماسکو کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کی۔

 ہفتے کو اسرائیلی وزیر اعظم نے کریملن میں صدر پوتن سے تین گھنٹے کی طویل ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی کو کال کی اور جرمن دارالحکومت برلن میں رکنے کے بعد اتوار کو ملک واپس پہنچے۔ 24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد نفتالی بینیٹ پہلے عالمی رہنما ہیں جنہوں نے پوتن سے ملاقات کی ہے۔ ان سے کیئف نے ماسکو سے بات چیت کرنے کی درخواست کی تھی۔ بینیٹ اب تک اس تنازعے میں محتاط رہ کر چلے ہیں تاکہ اسرائیل کا روس کے ساتھ نازک سکیورٹی تعاون قائم رہے، جس کی افواج اس کے شمالی ہمسایہ شام میں بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔

انہوں نے روسی حملے کی مذمت کرنے میں اہم اتحادی امریکہ کا بھی زیادہ ساتھ نہیں دیا ہے اور اصرار کیا ہے اسرائیل کے یوکرین اور روس دونوں سے اچھے تعلقات ہیں۔ وزیر اعظم بینیٹ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اس سفارتی دورے میں انہوں نے دو بار صدر زیلنسکی اور ایک بار فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں سے بات کی۔ برلن میں انہوں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات بھی کی۔ چانسلر کے ترجمان نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کا مقصد ’یوکرین میں جنگ کو جتنی جلدی ممکن ہو ختم کروانا ہے۔‘ اے ایف پی کے مطابق اس دورے پر جانے سے پہلے بینیٹ نے فون پر بار بار صدر پوتن اور صدر زیلنسکی سے بات کی تھی۔ صدر زیلنسکی یہودی ہیں اور ان کے کچھ اہل خانہ اسرائیل میں بستے ہیں۔

واشنگٹن میں سابق اسرائیلی سفیر مائیکل اورن نے اے ایف پی کو بتایا: ’بینیٹ کا جانا جرات مندانہ لیکن خطرناک بھی ہے۔ سب کا انحصار پوتن کی ذہنی کیفیت پر ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ حملے سے پہلے ماسکو سفارتی بات چیت کی جانب راغب نہیں تھا مگر اب ’روس ایک الگ پوزیشن میں ہے۔ پوتن اس مشکل سے باہر نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہوں گے اور بینیٹ شائد انہیں سیڑھی فراہم کریں۔‘ ایک اسرائیلی عہدیدار کے مطابق بینیٹ نے تین گھنٹے تک پوتن سے ملاقات کی، جس کی معاونت امریکہ، فرانس اور جرمنی نے کی۔ کریملن کا کہنا تھا کہ ملاقات میں ’یوکرین میں صورت حال کے مختلف زاویوں‘ پر بات کی گئی۔