برطانیہ: کرونا سے کالوں کی زیادہ اموات کی تحقیقات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-11-2021
برطانیہ: کرونا سے سیاہ فام اور جنوبی ایشیائی افراد کی زیادہ اموات کی تحقیقات
برطانیہ: کرونا سے سیاہ فام اور جنوبی ایشیائی افراد کی زیادہ اموات کی تحقیقات

 

 

لندن : برطانیہ نے اس معاملے میں تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے کہ کچھ طبی آلات میں نسلی تفریق کی وجہ سے سیاہ فام اور ایشیائی باشندے غیر متناسب طور پر کرونا سے بیماری یا موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔

برطانیہ کے وزیر صحت ساجد جاوید نے اتوار کو کہا کہ کرونا نے نسل اور صنفی خطوط پر صحت کے نظام میں تفریق کو اجاگر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کے عروج پر برطانیہ میں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں داخل ہونے والوں میں سے ایک تہائی سیاہ فام اور نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد تھے جو ان آبادی کے تناسب سے دوگنا سے زیادہ ہے۔

برطانیہ کے ادارہ شماریات کے مطابق کرونا وبا کے پہلے سال سے مارچ 2021 تک برطانیہ میں سیاہ فام اور جنوبی ایشیائی افراد کی موت کی شرح سفید فام برطانوی شہریوں کے مقابلے میں زیادہ تھی۔ یہ اعداد و شمار ان افراد کے پیشے اور صحت کی بنیادی صورتحال جیسے عوامل کو مدنظر رکھ کر وضع کیے گئے ہیں۔

پاکستانی نژاد ساجد جاوید نے کہا کہ ایک مسئلہ تحقیق کا بھی تھا جس میں دکھایا گیا تھا کہ خون میں آکسیجن کی سطح کی پیمائش کرنے والے پلس آکسی میٹر سیاہ جلد پر زیادہ موثر طور پر کام نہیں کرتے۔ انہوں نے اسے ایک ’نظاماتی عالمی مسئلہ‘ قرار دیا۔

ساوجد جاوید نے سکائی نیوز کو بتایا: ’اب میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ یہ کسی نے جان بوجھ کر کیا گیا ہے میرے خیال میں یہ ممکنہ طور پر طبی آلات کے ساتھ نظاماتی مسئلہ ہے اور یہ طبی درسی کتابوں کے ساتھ اس سے بھی آگے جا سکتا ہے۔

سنڈے ٹائمز میں لکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’اس بات کا امکان ہے کہ نادانستہ طور پر برتا گیا تعصب صحت کے خراب نتائج کا باعث بن سکتا ہے جو ہمارے لیے بالکل ناقابل قبول ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وہ صحت کے نظام میں تعصب کو ختم کرنے کے لیے اپنے امریکی ہم منصب اور دیگر ممالک کے حکام کے ساتھ مل کر کام کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں ایک جائزہ مشن، جو صنفی تعصب کو بھی دیکھے گا، جنوری کے آخر تک اپنے نتائج کی رپورٹ پیش کرے گا۔

برطانیہ میں کرونا وبا سے 143,000 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں جو روس کے بعد یورپ میں ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یورپ اس وقت دنیا کا واحد براعظم ہے جہاں کرونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور بہت سے ممالک اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے دوبارہ لاک ڈاؤن اور کرفیو جیسی پابندیاں لگا رہے ہیں۔

آسٹریا پیر کو ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کرے گا۔ دوسری جانب رواں ہفتے کے اختتام پر نیدرلینڈز میں اس وقت پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جب حکومت نے ویکسین نہ لینے والے لوگوں پر کچھ مقامات تک رسائی کو محدود کرنے کا منصوبہ پیش کیا۔

 تاہم برطانیہ میں کیسز کی تعداد برقرار ہے اور اموات اور ہسپتال میں داخل ہونے کی شرح آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔