قیدیوں کی رہائی پر تین ماہ کی جنگ بندی ۔طالبان کی پیشکش

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-07-2021
طالبان کا نیا کھیل
طالبان کا نیا کھیل

 

 

 کابل: افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے ساتھ ساتھ خانہ جنگی کا ماحول تیارہوچکا ہے ،طالبان ہر دن پیشقدمی کا دعوی کررہا ہے اور افغان فوج کے ساتھ طاقت آزمائی جاری ہے۔ خوف یہی پیدا ہوچکا ہے کہ جوں ہی امریکا کا آخری فوجی ملک چھوڑے گا،طالبان کا ملک پر قبضہ مکمل ہوجائے گا۔اب طالبان نے ایک اور پینترا چل دیا ہے ۔افغانستان کی حکومت کے ایک مذاکرات کار نے کہا ہے طالبان نے 7 ہزار قیدیوں کی رہائی کے بدلے 3 ماہ تک جنگ بندی کی پیش کش کردی ہے۔

افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور سرکاری عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ 3 ماہ کے لیے مشروط جنگ بندی کی پیش کش کی ہے۔افغان عہدیدار نادر نادری کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک بڑا مطالبہ ہے’ اور جنگجووں نے طالبان قیادت کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے نکالنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

 قبل ازیں طالبان کے ایک رہنما نے کہا تھا کہ طالبان افغانستان کے شہروں کے اندر حکومت کے ساتھ جنگ کرنا نہیں چاہتے اور چاہتے ہیں کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔رپورٹ کے مطابق غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد طالبان نے شمالی حصے میں بڑی پیش قدمی کی ہے اور اب افغان حکومت کے پاس صوبائی دارالحکومتوں تک محدود قبضہ ہے۔

افغانستان میں سیکیورٹی کی خدشات کے باعث اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی جانے لگی ہے اور فرانس اس حوالے سے دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے اور انہیں کابل سے باہر لے جانے کے لیے مفت پروازوں کی پیش کش کردی ہے۔

قبل ازیں ہتھیار ڈالنے والے سرکاری اہلکاروں کے معاملات دیکھنے والے طالبان کے کمیشن کے سربراہ نے افغانستان کے شہروں میں مقیم لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ ان سے رابطہ کریں۔

غیرملکی افواج نے 31 اگست تک انخلا مکمل کرنے کا ہدف مقرر کر دیا ہے، جبکہ عملی طور صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔امریکا فوج کے انخلا کےبعد افغانستان کے اندر خانہ جنگی کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں کیونکہ افغان فورسز ان کی فضائی مدد کے بغیر کمزور ہوں گے جبکہ طالبان کی جانب سے بھی جارحانہ کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے۔

 کابل میں قائم امریکی سفارتی مشن کی سیکیورٹی کے لیے امریکا کے 650 فوجی افغانستان میں ہی موجود رہیں گے تاہم امریکی صدر واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ ان کی فوج افغانستان میں جنگ سے جو مقاصد حاصل کرنا چاہتی تھی وہ پورے ہوگئے ہیں۔