رشدی پر حملہ کرنے والا'ہادی' حزب اللہ کا حامی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 13-08-2022
رشدی پر حملہ کرنے والا'ہادی' حزب اللہ کا حامی
رشدی پر حملہ کرنے والا'ہادی' حزب اللہ کا حامی

 

 

نیویارک : دنیا کے مشہور مگر متنازعہ مصنف سلمان رشدی پر کل نیویارک میں ایک قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ بری طرح زخمی ہوئے  وہ اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں ، اس واقعے کی انکوائری کرنے والی پولیس ٹیم کا کہنا ہے کہ کہ جس شخص نے سلمان رشدی  پی پر قاتلانہ حملہ کیا تھا وہ لبنان کے جہادی گروپ حزب اللہ کو پسند کرتا ہے - سلمان رشدی کو چاقو مارنے کے الزام میں گرفتار ہونے والا شخص حزب اللہ کے رہنما کے نام کا جعلی ڈرائیونگ لائسنس رکھتا تھا جو قتل کیے جانے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا اتحادی تھا۔

فاکس نیوز اور دیگر امریکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ نیو جرسی کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ مشتبہ حملہ آور جس کا نام ہادی مطر بتایا گیا ہے جو لائسنس میں حسن مغنیہ کا جعلی نام استعمال کر رہا تھا۔ لبنانی شیعہ عسکریت پسند تحریک حزب اللہ کے سیکنڈ ان کمانڈ عماد مغنیہ کا خاندانی نام ہے جسے 2008 میں شام میں سی آئی اے نے قتل کر دیا تھا۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق متنازع مصنف سلمان رشدی کی ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان ہے جنہیں جمعے کو حملے کے بعد شدید زخمی ہو جانے کے بعد وینٹیلیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ 

سلمان رشدی کے ایجنٹ اینڈریو وائلی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اچھی خبر نہیں ہے۔ سلمان کی ایک آنکھ ضائع ہونے کا امکان ہے۔ ان کے بازو کی رگوں اور ان کے جگر کو حملے میں نقصان پہنچا ہے۔‘ ایجنٹ نے مذید بتایا ہے کہ سلمان رشدی فی الحال بات نہیں کر سکتے۔

اس سے قبل برطانوی مصنف سلمان رشدی کو جمعے کو امریکی ریاست نیویارک میں ایک ادبی تقریب میں حملے کے بعد وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ ان کی آنکھ ضائع ہو سکتی ہے۔

سلمان رشدی پر مغربی نیویارک میں اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ شٹوکوا نامی ایک ادارے میں لیکچر دینے کے لیے سٹیج پر موجود تھے۔ چہرہ ڈھانپے مشتبہ ملزم جب 75 سال قبل ہندوستانی مسلمان ماں باپ کے ہاں پیدا ہونے والے سلمان رشدی پر حملہ آور ہوا تو اس نے چاقو سے 10 سے 15 وار کیے۔ یہ سب صرف بیس سیکنڈز میں ہوا جس کے نتیجے میں سلمان رشدی شدید زخمی ہو گئے

العربیہ اردو کے مطابق اگر سلمان رشدی حملہ کے وقت پیچھے نہ ہٹتے تو شاید 24 سالہ نوجوان ان کی جان لے لیتا۔ نیو یارک پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق ابھی حملے کی وجہ واضح نہیں ہے اور یہ کہ وہ اکیلا ملوث ہے۔

’ہم ایف بی آئی کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا واقعی وہ اکیلا ملوث تھا۔‘ انڈپینڈنٹ فارسی کے مجتبیٰ دہغنی کے مطابق 24 سالہ ملزم لبنان کی حزب اللہ کا حامی تھا اور اس نے ایران کے سابق اور موجودہ رہنماؤں اور قاسم سلیمانی کی تعریف کی تھی۔

ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ہادی مطر کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ہے، جو کہ لبنانی نژاد بتایا جاتا ہے۔ ریاست نیو جرسی میں جاری کردہ ڈرائیونگ لائسنس سے اس کی رہائش گاہ کا پتہ ملا جس میں اس نے اپنے اصلی نام ہادی مطر کی بجائے فرضی نام ’حسن مغنیہ‘ استعمال کیا ہے