نیوزی لینڈ:داعش سے وابستہ رہی خاتون کی شہریت منسوخ نہیں ہوگی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-07-2021
جیسنڈا آرڈرن
جیسنڈا آرڈرن

 

 

نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی دوہری شہریت رکھنے والی خاتون کے داعش کے ساتھ تعلقات ہونے کی وجہ سے ان کی آسٹریلوی شہریت ختم کر دی گئی تھی۔ تاہم اب نیوزی لینڈ نے اعلان کیا ہے کہ ’انہیں اور ان کے دو بچوں کو ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔

 نیوزی لینڈ میں پیدا ہونے والی خاتون، جن کی شناخت سوہیرا ایڈن کے نام سے ہوئی ہے، چھ سال کی عمر میں آسٹریلیا منتقل ہوگئی تھیں۔ تاہم گذشتہ سال آسٹریلیا نے ان کی شہریت ختم کردی تھی۔

 اس وقت آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا تھا کہ ’دہشت گرد جنہوں نے دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ لڑائی کی تھی‘ نے شہریت کا استحقاق ضائع کردیا ہے۔

سوہیرا ایڈن، جن کی عمر 26 سال ہے، آسٹریلیا سے شام 2014 میں منتقل ہوئیں جہاں وہ داعش کی زیر نگرانی رہیں۔ سال 2019 میں شام میں ایک مہاجرین کیمپ میں اے بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی سویڈن سے تعلق رکھنے والے دو داعش جنگجوں سے شادی ہوئی تھی۔

 تاہم نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ ’ان کی شہریت ختم کرنے سے وہ اور ان کے بچے دربدر ہوجائیں گے۔

 پیر کو ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’وہ ترکی کی ذمہ دار نہیں ہیں اور چونکہ آسٹریلیا نے اس خاندان کو اپنانے سے انکار کردیا ہے، تو اب وہ ہماری ذمہ داری ہیں۔‘ جیسنڈا آرڈرن نے اس سے قبل آسٹریلیا پر اپنی ذمہ داری سے انکار کرنے پر تنقید کی تھی۔ اب ان کا کہنا ہے کہ ’سوہیرا ایڈن اور ان کے بچوں کو ترکی کی درخواست پر نیوزی لینڈ بلایا جائے گا۔‘ انہوں ںے سوہیرا ایڈن اور ان کے بچوں کی واپسی سے متعلق تفصیلات نہیں بتائیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں کسی بھی نقصان سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جارہے تھے۔‘