پاکستان میں عدلیہ پر حاوی فوج ۔ادریس خٹک کی بے بسی کی کہانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-02-2021
ادریس خٹک
ادریس خٹک

 

پاکستان میں سب کچھ فوج کے قبضے میں ہے،عدلیہ کیلئے عوام کو انصاف دینا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ اس کی ایک مثا ل ہے ادریس خٹک کا معاملہ۔جنہیں فوج نے پچھلے سال راہ چلتے اٹھایا تھا اور ایسے غائب کردیا تھا جیسے زمین کھا گئی یا آسماننگل گیا۔ ایک طویل عرصے کے بعد اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ ادریس خٹک فوج کی حراست میں ہیں۔ان کیلئے انصاف کی تلاش میں بھٹک رہے رشتہ داروں کو ایک بار پھر مایوسی ہوئی ہے۔ کیونکہ پشاور ہائیکورٹ نے سماجی کارکن ادریس خٹک کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ روکنے کی درخواست خارج کر دی ہے۔

اس کے ساتھ ان کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی ہے۔یہ درخواست ادریس خٹک کے بھائی ڈاکٹر اویس کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ایسے ایسے کتنے افراد سلاخوں کے پیچھے ہیں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہوگا۔ یاد رہے کہ ادریس خٹک کو نومبر 2019 میں پشاور موٹر وے سے اٹھایا گیا تھا لیکن جب بین الاقوامی سطح پر دباؤ بڑھا تو وزارت دفاع کی جانب سے تسلیم کیا گیا تھا کہ ادریس خٹک پر پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمہ درج ہے۔ اس سے پہلے پشاور ہائی کورٹ میں جب پٹیشن دائر کی گئی تھی تو اس مقدمے کی سماعت سابق چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس ناصر محفوط کر رہے تھے۔

جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس ناصر محفوظ نے 15 اکتوبر 2020 کو اس مقدمے کی سماعت کے دوران ادریس خٹک کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا عمل معطل کر دیا تھا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جب تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا ادریس خٹک کے خلاف منگلا میں فوجی عدالت میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی روک دی جائے اور صورتحال کو جوں کا توں برقرار رکھا جائے۔ ادریس خٹک کے وکیل لطیف آفریدی کے مطابق ان پر سکیورٹی اداروں کے بارے میں خفیہ معلومات رکھنے اور افشا کرنے کا الزام ہے اور ان کے خلاف سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جا رہی تھی۔