تہران: پروفیسر اخترالواسع نے دیا اتحاد مسلمین کانفرنس میں کشمیر پر پاکستان کو منھ توڑ جواب

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 15-10-2022
 تہران: پروفیسر اخترالواسع نے دیا اتحاد مسلمین کانفرنس میں کشمیر پر پاکستان کو  منھ توڑ جواب
تہران: پروفیسر اخترالواسع نے دیا اتحاد مسلمین کانفرنس میں کشمیر پر پاکستان کو منھ توڑ جواب

 

 

تہران:ایران کے دارالحکومت تہران میں ملک کے ممتاز اسلامک اسکالر پروفسیر اخترالواسع نےکشمیر کے موضوع پر پاکستان کو منہ تورڑ جواب دیتے ہوئے کہ ملک کے مسلمان کشمیر کے نام پر   تقسیم  ہونے والے نہیں ہیں۔

 ہندوستانی مسلمانوں کے موقف کو واضح کرتے ہوئے پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان اپنے آپ میں ایک بہت بڑی طاقت ہیں،وہ کشمیر یا کسی اور نام پر منقسم ہونے والے نہیں ہیں۔ اس لیے دوسرے ممالک کو ہندوستانی مسلمانوں کے لیے فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

پروفیسر اخترالواسع نے ہندوستان کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے پاکستانوں کو منھ توڑ جواب دیا اور کہا کہ جو لوگ ہمارے کشمیر کی فکر کررہےہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ کشمیر ہمارے وطن کا اٹوٹ حصہ ہے، وہ ہمارا اندورنی معاملہ ہے۔ جو ملک یا لوگ ہمارے وطن کے ایک حصے یعنی کشمیر پر بات کرتے ہیں، وہ کبھی دیگر مسلمانوں کی بات کیوں نہیں کرتے۔ وہ ہندوستانی مسلمانوں کے ہمدرد نہیں بلکہ کشمیر کے نام پرعالمی سیاست کررہے ہیں۔ عام مسلمانوں اور خاص طور سے ہندوستانی مسلمانوں کوان کے ناپاک ارادے سےخبردار رہناچاہئے۔

خیال رہے کہ تہران میں منعقدہ بین الاقوامی 'اتحاد مسلمین' کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفسیر اخترالواسع نے یہ باتیں کہی ہیں۔ انہوں نے ایک بڑے پلیٹ فارم سے عالم اسلام کو بھی ہندوستانی مسلمانوں کے حوالے سے پیغام دیا ہے۔

پروفیسر اختر الواسع، جامعہ ملیہ اسلامیہ،نئی دہلی کے شعبہ اسلامیات میں ایمریٹس پروفیسر ہیں۔ وہ تہران میں 14 اکتوبر 2022 کو منعقد ہوئی ’’اتحاد مسلمین‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس میں ہندوستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے عبدالشکور سردار خان، وزیر مذہبی امور، پاکستان کے کشمیر کے حوالے سے ہندوستان کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کی تردید کی ہے۔

پروفیسر اختر الواسع نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حکومت ہند کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے 20کروڑ سے زائد مسلمان ہندوستان کو ایک بار پھر تقسیم کرنے کی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی اسے برداشت کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بعض لوگوں کوکشمیریوں کی فکر تو ہے لیکن 20 کروڑ مسلمانوں کی فکر کیوں نہیں ہے؟

ہندوستانی مسلمانوں کو کچھ مسائل درپیش ہیں لیکن ہندوستان کا آئین، عدلیہ اور سول سوسائٹی ہندوستانی مسلمانوں کی مکمل حمایت کرتی ہے اور وہ ان مسائل کو حل کرنے کے قابل ہیں۔اس لیے دوسرے ملکوں کے ہندوستانی مسلمانوں کے معاملے اور مسائل پر سوچنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔