جنگ ختم، 20 سالہ جدوجہد کا ملا نتیجہ: طالبان

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 16-08-2021
طالبان
طالبان

 

 

کابل

طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع صدارتی محل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملک میں جنگ ختم ہونے کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق افغانستان میں امریکہ کی سربراہی میں سرگرم رہنے والی افواج جا چکی ہیں جبکہ مغربی ممالک اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں۔

اس سے قبل اتوار کو دارالحکومت کابل میں طالبان جنگجوؤں کے داخل ہونے کے بعد افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے جبکہ طالبان نے کہا تھا کہ وہ خونریزی نہیں چاہتے۔

دوسری جانب سیکڑوں افغان ملک سے نکلنے کے لیے بے چینی کے عالم میں کابل ایئرپورٹ پہنچے۔

طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آج افغان عوام اور مجاہدین کے لیے عظیم دن ہے۔ انہیں اپنی 20 برس کی قربانیوں اور جدوجہد کا پھل مل گیا ہے۔ ‘

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی نئی حکومت کی نوعیت جلد واضح ہو جائے گی۔

طالبان الگ تھلگ نہیں رہنا چاہتے، وہ دنیا کے ساتھ پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ’ ہم اپنے مقصد تک پہنچ چکے ہیں جو کہ اپنے ملک اور عوام کی آزادی تھا۔ ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی ہماری زمین پر کسی کو نشانہ بنائے اور ہم دوسروں کو کوئی نقصان پہنچانا نہیں چاہتے۔‘

ذرائع کے مطابق اتوار کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے کابل ائیر پورٹ کی سیکورٹی سنبھال لی ہے اور افغانستان کے دارالحکومت میں موجود امریکہ کا سفارت خانہ مکمل طور پر خالی کر دیا گیا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے طالبان کے کابل شہر کا کنٹرول سنبھالنے کے چند گھنٹے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’سفارت خانے کا تمام عملہ حامد کرزئی ایئرپورٹ کے احاطے میں موجود ہے جس کے اطراف کو امریکی فوج نے اپنے حفاظت میں لیا ہوا ہے۔‘

خیال رہے کہ امریکہ نے کابل میں موجود اپنے شہریوں اور سفارتی عملے کے افغانستان سے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کے لیے فوج کے خصوصی دستے افغانستان میں بھیجے ہیں۔

دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے بعد اپنی ٹوئٹ کہا کہ ’امریکہ بین الاقوامی برادری کے اس موقف کا حامی ہے کہ افغان اور غیرملکی شہری جو افغانستان سے جانا چاہتے ہیں انہیں ایسا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘

انہوں نے کہا ’جن لوگوں کے پاس اس وقت افغانستان میں طاقت اور اتھارٹی ہے، وہ انسانی جانوں کے تحفظ کے ذمہ دار اور اس کے لیے جواب دہ ہیں۔‘

اتوار کو افغانستان کے اعلی اہلکار کے مطابق صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑ کر چلے جانے کے بعد طالبان نے اپنے جنگجوؤں کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہونے اور شہر کی سکیورٹی سنبھالنے کا حکم دیا تھا۔

میڈیا کے مطابق ایسا کہا جا رہا ہے کہ ’طالبان بہت جلد کابل کے صدارتی محل سے ’امارت اسلامیہ افغانستان‘ کے قیام کا اعلان کریں گے۔‘

خیال رہے 2001 میں امریکی قبضے سے قبل طالبان حکومت کا نام ’امارت اسلامیہ افغانستان‘ تھا۔

افغانستان چھوڑ جانے سے قبل اتوار کو صدر اشرف غنی نے افغان فوج پر زور دیا تھا کہ وہ دارالحکومت کابل کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں۔

اشرف غنی نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ ’یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم بہتریںن انداز میں اسے سرانجام دیں گے۔ جو بھی انتشار یا لوٹ مار کرنے کا سوچے گا، اس سے طاقت کے ذریعے نمٹا جائے گا۔‘