واشنگٹن: تائیوان میں میزائل پروگرام سے منسلک ایک سائنسدان ہوٹل کے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے۔ تائیون کے حکام نے کہا ہے کہ چین امریکی نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورے کا بدلہ لینے کے لیے جنگی مشقوں کے بہانے تائیوان پر حملہ کرنا چاہتا ہے اور سنیچر کو اس کے جنگی جہازوں کی طرف سے ایسی سرگرمیاں دیکھی گئی ہیں۔ برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورے کے بعد چین اور امریکہ نے کئی شعبوں میں مذاکرات بھی بند کر دیے ہیں۔ پلوسی کی جانب سے غیراعلانیہ دورے کے طور پر تائیوان پہچنے کے بعد چین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا تھا، جن میں تائی پے کے اوپر سے بیلسٹک میزائل بھی فائر کیے گئے۔
چین کی جانب سے جاری کیے جانے والے شیڈول کے مطابق جنگی مشقیں اتوار کو آدھے دن تک جاری رہیں گی۔ تائیون کی وزارت دفاع نے کہا کہ آبنائے تائیوان میں ہونے والی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر چین کے بحری اور ہوائی جہازوں نے حصہ لیا، جن میں سے بعض نے غیر رسمی لکیر میڈیئن لائن کو بھی عبور کیا، جو کہ دونوں کے درمیان ایک غیرسرکاری حد بندی ہے۔
جس کے بارے میں تائیوان کے فوجی حکام کا خیال ہے کہ وہ جزیرے پر حملے کی مشق تھی۔ تائیوان کی فوج کی جانب سے انتباہ جاری کیا گیا ہے اور میزائلز کو تیار کرنے کے ساتھ ساتھ فضائی نگرانی سخت کر دی گئی ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق ’جمعے کو رات گئے کنمن اور میٹسو جزیروں پر سات ڈرونز اور ایک جہاز نے پروازیں کیں۔
دونوں جزیرے چین کے جنوب مشرقی ساحل کے قریب واقع ہیں۔ نینسی پلوسی چین کی تمام دھمکیوں کے باوجود منگل کو تائیوان پہنچی تھیں، جو دہائیوں بعد کسی اعلٰی امریکی عہدیدار کا دورہ تھا۔ جمعے کو امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر کی جاپان روانگی کے تھوڑی دیر بعد ہی چین نے امریکہ کے ساتھ کئی شعبوں میں ہونے والے مذاکرات بند کرنے کا اعلان کیا، جن میں فوجی اور موسمی تبدیلیوں کے حوالے سے معاملات بھی شامل ہیں۔ چین کی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ سرحد کے دونوں جانب جرائم اور منشیات کی سمگنگ روکنے کے لیے معلومات کے تبادلے کا سلسلہ بھی روک رہا۔
امریکہ نے چین کے ردعمل کو ’غیرذمہ دارانہ‘ قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے واشنگٹن نے کئی بار بیجنگ پر واضح کیا ہے کہ وہ پلوسی کے دورے پر کوئی بحران کھڑا نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے قریبی ملک کمبوڈیا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’غیرمناسب اور جارحانہ فوجی ردعمل پر کسی قسم کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔‘ خیال رہے چین تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتا ہے جبکہ تائیوان اس سے انکار کرتے ہوئے خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے۔