اسلام اباد : پاکستان کی فوج اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا ہے کہ افغانستان سے شمالی وزیرستان میں داخل ہونے والے 54 شدت پسندوں کو پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا ہے۔
خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کارروائی کی تیاری
اتوار کو پاکستانی افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان جاری کیا کہ فوج نے شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں خوارج کے ایک بڑے گروہ کی نقل و حرکت دیکھنے کے بعد مؤثر کارروائی کی۔ یہ شدت پسند پاکستان کی سرحد سے افغانستان میں داخل ہو کر دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔
ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد
آئی ایس پی آر کے مطابق، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کی دراندازی کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنایا، اور آپریشن میں تمام دراندازوں کو ہلاک کر دیا۔ ان کے قبضے سے بھاری اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔
انٹیلیجنس رپورٹس کے مطابق، دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی
آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ انٹیلیجنس رپورٹس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ شدت پسند اپنے غیر ملکی آقاؤں کے ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کی ہائی پروفائل کارروائیاں کرنے کے لیے دراندازی کر رہے تھے۔
محسن نقوی کی جانب سے تفصیلات کا انکشاف
پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب شدت پسند پاکستان کی سرحد میں پوری طرح داخل ہو گئے، تو پاکستانی فورسز نے تین اطراف سے ان پر حملہ کیا، کیونکہ وہ پہلے ہی خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر تیار تھے۔
پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں دراندازی کرنے والے شدت پسند ہلاک
محسن نقوی نے مزید کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں شدت پسندوں کو افغانستان سے دراندازی کرتے ہوئے ایک ہی کارروائی میں ہلاک کیا گیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے تناؤ کے پس منظر میں دہشت گردی کی کارروائیاں
آئی ایس پی آر نے اس کارروائی کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے تناظر میں اہم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جب بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، ایسی دہشت گردی کی کارروائیاں واضح طور پر کسی بیرونی اشارے پر ہو رہی ہیں، جو ملک کی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
اس کارروائی نے اس بات کو واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے تیار اور چوکس ہے اور کسی بھی دہشت گردی کی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔