پاکستان : فوجی افسر پر عمران خان کے الزامات ناقابل قبول: فوج

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 09-05-2023
 پاکستان : فوجی افسر پر عمران خان کے الزامات ناقابل قبول: فوج
پاکستان : فوجی افسر پر عمران خان کے الزامات ناقابل قبول: فوج

 

اسلام آباد: پاکستان میں سیاسیدانوں اور فوج کے درمیان تلخیاں جاری ہیں ،سابق وزیر اعظم عمران خان  کے ساتھ فوج کے ٹکراو کا معاملہ اب بھی تازہ ہے۔ اب پاکستانی  فوج کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک سینیئر حاضر سروس فوجی افسر کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے غیرذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ من گھرت اور بدنیتی پر مبنی الزامات انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول ہیں۔‘ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ سلسلہ گذشتہ ایک سال سے جاری ہے جہاں فوجی اور خفیہ ایجنسیوں کے افسران کو سیاسی مقاصد کے لیے اشتعال انگیزی اور سنسنی خیز پرپیگنڈہ کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم سیاسی رہنما سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانونی راستہ اختیار کریں اور جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ادارہ جھوٹے، غلط بیانات اور پروپیگنڈہ کے خلاف قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔‘ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے حال ہی میں پاکستان فوج کے ایک افسر پر اپنے اوپر ہونے والے حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

اس حوالے سے اتوار کو پاکستان کے وزیراعظم شہاز شریف نے اپنے ایک بیان میں کہا عمران خان کی جانب سے پاکستان آرمی اور حفیہ اداروں پر مسلسل الزامات انتہائی قابل مذمت ہیں۔

وزیراعظم پاکستان نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’عمران خان کی جانب سے میجر جنرل فیصل نصیر اور انٹیلی جنس ایجنسی پر بغیر کسی ثبوت کے الزام کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور نہ اسے برداشت کیا جائے گا۔

اس سے قبل پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے گذشتہ ماہ ایک پریس کانفرنس کے دوران سوشل میڈیا پر تنقید کے حوالے سے کہا تھا کہ ’سوشل میڈیا اور میڈیا میں افواج پاکستان، اداروں اور ان کے عہدیداروں کے خلاف کی جانے والی بات چیت نہ صرف غیر ذمہ دارانہ اور غیر دانشمندانہ ہے بلکہ غیر آئینی بھی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ کچھ لوگ یہ ذاتی حیثیت میں کر رہے ہوں، لیکن اس کے پیچھے کچھ ذاتی اور سیاسی مقاصد بھی ہیں اور کچھ کیسز میں بیرون ملک جو ایجنسیز ہیں ان کے آلہ کار بھی بنے ہوئے ہیں۔‘