پاکستان:عمران خان کی 19 جون تک ضمانت

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 31-05-2023
پاکستان:عمران خان کی 19 جون تک ضمانت
پاکستان:عمران خان کی 19 جون تک ضمانت

 

 اسلام آباد: القادر ٹرسٹ سے متعلق 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس کی سماعت کے لیے جب عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تو ان کی گاڑی کو عدالت کے باہر ہی روک دیا گیا۔ جس کے بعد عمران خان حفاظتی شیلڈز کے سائے میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں پہنچے۔ بدھ کو کیس کی سماعت کے لیے کمرہ عدالت میں داخلہ محدود کیا گیا تھا اور عدالت کی عمارت کے اندر بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔ عمران خان اور ان کے وکلاء کو بھی کمرہ عدالت میں داخلے کے وقت خاصی مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔

عمران خان جب کمرہ عدالت میں داخل ہوئے تو وہ قدرے غصے میں نظر آئے اور ایک لمحے کو انھوں نے دروازے اور ایک سکیورٹی اہلکار کو پیچھے بھی دھکیلا۔

عمران خان اپنی نشست پر براجمان ہوئے ہی تھے کہ صحافیوں نے انھیں گھیر لیا اور سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔

شاید یہ پہلا موقع تھا جب عمران خان کسی بھی سوال کا مسکرا کر جواب دینے کے بجائے سنجیدگی سے جواب دے رہے تھے اور پریشانی ان کے چہرے پر نمایاں تھی۔

صدر مملکت عارف علوی سے تعلقات پر سوال

سوال ہوا کہ آپ کے اور صدر عارف علوی کے درمیان تعلقات ٹھیک نہیں ہیں اور رابطے بھی منقطع ہیں۔ عمران خان نے جواب دیا ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

پھر سوال ہوا کہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ آپ ان کے میسیجز کا جواب نہیں دے رہے۔ اس پر عمران خان تھوڑا مسکرائے اور کہا ’یہ بالکل بھی غلط بات ہے۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔

تمام جے آئی ٹی اور تفتیشی ٹیموں کو ویلکم کرتا ہوں

عمران خان سے پوچھا گیا کہ ’آپ اپنے لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ وہ پولیس سے نہ ڈریں لیکن آپ خود کسی کیس میں تفتیش کا حصہ نہیں بن رہے؟

اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’تمام جے آئی ٹی اور تفتیشی ٹیموں کو ویلکم کرتا ہوں کہ وہ آئیں اور مجھ سے جو مرضی تفتیش کر لیں۔ ہم پہلے بھی شامل تفتیش ہو رہے ہیں اور آئندہ بھی ہوں گے۔

کیا پی ڈی ایم تحریک انصاف کے لوگوں کو توڑ رہی ہے؟

سوال ہوا کہ آپ کے سیکریٹری اطلاعات کا کہنا ہے کہ آپ کے لوگ اسٹیبلشمنٹ نہیں بلکہ پی ڈی ایم توڑ رہی ہے، آپ کس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے لوگوں پر بے پناہ دباؤ ہے۔ ان کے کاروبار تباہ کیے جا رہے ہیں۔ ان کے بیوی بچوں کو ڈرایا جا رہا ہے۔ گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور ان کی ویڈیوز ان کو دکھا کر بلیک میل کیا جا رہا ہے۔

سب ایجنسیاں کر رہی ہیں

پھر سوال ہوا کہ یہ سب کون کر رہا ہے تو عمران خان نے کہا کہ ’یہ سب ایجنسیاں کر رہی ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’مذاکرات ہماری وجہ سے ناکام نہیں ہوئے تھے بلکہ ہمارے مذاکرات تو ہماری حکومت ختم ہونے سے پہلے جنرل باجوہ کے ساتھ بھی جاری تھے۔ اس کے بعد بھی جاری رہے اور انتخابات کے حوالے سے بھی ہم مذاکرات کا حصہ رہے۔ ہم سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی جماعت مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹ سکتیسب کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں

جب استفسار کیا گیا کہ آپ کی مذاکراتی کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرے گی یا اسٹیبلشمنٹ سے؟ تو عمران خان نے جواب دیا کہ ہم دونوں سے بلکہ سب سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

کسی صحافی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آپ کی جماعت کو شدت پسند قرار دے کر مذاکرات سے انکار کر دیا ہے تو اب آپ کے پاس کیا آپشن ہے تو عمران خان نے کہا کہ ’اگر کوئی مذاکرات نہیں کرنا چاہتا تو نہ کرے۔ ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔