پاکستان:جعلی خبروں پرسزاکا قانون غیرآئینی:اسلام آبادہائی کورٹ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 08-04-2022
پاکستان:جعلی خبروں پرسزاکا قانون غیرآئینی:اسلام آبادہائی کورٹ
پاکستان:جعلی خبروں پرسزاکا قانون غیرآئینی:اسلام آبادہائی کورٹ

 

 

اسلام آباد: جمعے کو چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ اطہر من اللہ نے آٹھ صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ’پریوینشن آف الیکٹرانک ایکٹ‘ (پیکا) میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کرتے ہوئے ’جعلی خبر‘ چلانے پر سزا تین برس سے بڑھا کر پانچ برس کر دی تھی اور اسے ایک ناقابل ضمانت جرم کی شکل دے دی تھی۔

سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے رواں برس فروری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اب فیک نیوز چلانے پر تین برس کی جگہ پانچ برس سزا ہوگی اور یہ ناقابل ضمانت ہوگا۔ میڈیا تنقید کرنا چاہتا ہے تو کرے لیکن فیک نیوز نہیں ہونی چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان مقدمات کا ٹرائل چھ ماہ میں مکمل ہوگا۔ اگر اس مدت میں ٹرائل مکمل نہیں ہوتا تو متعلقہ ہائی کورٹ اس جج سے ٹرائل مکمل نہ ہونے کے بارے میں پوچھے گا۔ اگر کوئی وجہ نہ ہوئی تو اس جج کو سزا دی جائے گی۔‘

پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان ترمیم کردہ قوانین کو ’جمہوریت کے منافی‘ قرار دے دیا تھا۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کہا تھا کہ ’ریاست پر آن لائن تنقید پر قید کی سزا کو دو سے بڑھا کر پانچ برس کرنے اور اسے ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کا مجوزہ قانون جمہوریت کے منافی ہے۔‘

’حکومت اور ریاست سے اختلاف اور ان پر تنقید کرنے والی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے استعمال ہو گا۔‘