پاکستان: قبل ازوقت انتخابات اب بھی واحد حل ہیں: عمران خان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 19-07-2022
پاکستان: قبل ازوقت انتخابات اب بھی واحد حل ہیں: عمران خان
پاکستان: قبل ازوقت انتخابات اب بھی واحد حل ہیں: عمران خان

 



 

اسلام ہآباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ قبل از وقت انتخابات اب بھی ملک کو درپیش مسائل کا واحد حل ہیں۔ پیر کی شب ایک نشری تقریر میں انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے حق میں ریاستی مشینری کے استعمال کے باوجود ان کی جماعت نے پنجاب میں منعقدہ ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔انھوں نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ ڈالنے کے لیے بڑی تعداد میں سامنے آنے والے نوجوانوں اور خواتین کا شکریہ اداکیا۔

عمران خان نے کہا:’’میرا خیال ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ وہ لمحہ ہے جس پرہمیں شکرگزار ہونا چاہیے کیونکہ قوم بیدارہوچکی ہے۔ لوگوں نے بالآخر نظریہ پاکستان کو سمجھ لیا ہے۔تاہم انھوں نے اس بات پرزوردیا کہ پاکستان کو معاشی بحران کا سامنا ہے جسے ملک میں سیاسی ابتری نے ہوا دی ہے۔

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’جب سے پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل) ناقتدار میں آئی ہے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر نصف تک سکڑ گئے ہیں۔آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کے ساتھ معاہدے کے باوجود ڈالر کے مقابلے میں ہمارا روپیہ گررہا ہے‘‘۔ انھوں نے اس بات پر زوردیا کہ ان بحرانوں سے نکلنے کا واحد راستہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہیں۔لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ عام انتخابات پنجاب میں ضمنی انتخابات کے انعقاد کے طریقے سے نہیں ہونے چاہییں کیونکہ ان میں ہمیں شکست دینے کے لیے تمام حربے استعمال کیے۔پولیس نے ہمارے لوگوں کو دھمکیاں دیں۔

افسروں نے پی ایم ایل این کے کارکنوں کی حیثیت سے کام کیا‘‘۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو پولیس کو اس طرح استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انتخابی فہرستوں میں چالیس لاکھ متوفیوں کے ووٹ بھی شامل تھے۔ عمران خان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ چیف الیکشن کمشنر(سی ای سی) نے انتخابات کو پی ایم ایل این کے حق میں کرنے کی پوری کوشش کی۔میں چیف الیکشن کمشنر سے مایوس ہوں۔وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان چلانے کے قابل نہیں اور ایک سیاسی جماعت کے ساتھ متعصبانہ طرزعمل رکھتے ہیں۔اس لیے سکندرسلطان راجا کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کو سی ای سی پر بھروسا نہیں ہے، انھوں نے 2021 میں سینیٹ کے انتخابات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ تب رشوت کے ثبوت دیکھے گئے تھے۔

انھوں نے باورکرایا کہ سندھ میں مقامی حکومتوں کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے 15 فی صد امیدواروں نے بلا مقابلہ کامیابی حاصل کی لیکن اس کے باوجود کسی نے اس کی تحقیقات نہیں کی ہیں۔ ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ میں ریٹرننگ افسر نے پی ٹی آئی کے خلاف تمام اقدام کیا جس سے ہم یہ انتخاب ہار گئے۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران میں دھاندلی کے متعدد واقعات چیف الیکشن کمشنر کے سامنے لائے گئے مگر اس کے باوجود انھوں نے کبھی کسی کو سزا نہیں دی جس سے بدعنوانی کی حوصلہ افزائی ہوئی کیونکہ کسی کو جواب دہی کا خوف نہیں تھا۔

عمران نے کہا:ان تمام ہتھکنڈوں کے باوجود ہم پنجاب اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں جیت گئے کیونکہ لوگ پہلے کی طرح اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے باہر آئے تھے۔ اپنی تقریر کے آغاز میں پی ٹی آئی کے رہ نما نے کہا کہ وہ آج بہت خوش ہیں کیونکہ قوم نے بالآخرغلامی پر سوال اٹھانا شروع کردیے۔ہم نے غلامی کو مسترد کر دیا ہے اور اب ہم خدا کے فضل سے ایک قوم بن جائیں گے۔ موجودہ اتحادی حکومت کا ذکرکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کے تمام رہ نماؤں کا بیرون ملک پیسہ جمع ہے۔یہ سب کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کے لیے مرنے کو تیار ہیں لیکن بیرون ملک چھٹیاں گزارتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں ایک ’’مصنوعی سیاسی بحران‘‘ پیدا ہوا تھا جبکہ حکومت آسانی سے چل رہی تھی اور معاشی سروے میں اس کا ثبوت موجود ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 17 سال بعد ہماری شرح نمو میں اضافہ ہوا اور تمام اشاریوں سے پتاچلتا ہے کہ ہم ترقی کر رہے تھے‘‘

سابق وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اللہ نے چاہا تو میں کل (منگل کو) سپریم کورٹ میں ان سب معاملات کو چیلنج کروں گا۔عمران نے مزید کہا کہ ’’مسائل صرف اسی صورت میں حل ہوسکتے ہیں جب ملک میں سیاسی استحکام ہو۔ ہمارے پاس بیرون ملک ایک مضبوط اثاثہ موجود ہے۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جیسے ہی ہم اپنے ملک میں استحکام کو یقینی بنائیں گے بیرون ملک مقیم پاکستانی یہاں آکر سرمایہ کاری کریں گے‘‘۔