پاکستان: بلوچی لیڈر کا جیل میں اذیت رسانی کا الزام

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 26-05-2023
پاکستان: بلوچی لیڈر کا جیل میں اذیت رسانی کا الزام
پاکستان: بلوچی لیڈر کا جیل میں اذیت رسانی کا الزام

 



کوئٹہ : پاکستان میں حکومت خواہ کسی بھی سیاسی جماعت کی ہو مگر اس کا بلوچستان کے ساتھ سوتیلانہ سلوک تقریبا یکساں ہوتا ہے۔ حق کی آواز کو دبانے پر توجہ ہوتی ہے اور بلوچی باشندوں کے حقوق دینے سے آنا کانی کے ساتھ مظالم کا دور ہمیشہ جاری رہتا ہے۔ اس وقت بھی یہی حال ہے۔ بلوچستان کے عوام کئی ماہ سے سڑکوں پر ہیں اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کررہے ہیں لیکن ان کی آواز سننے کے بجائے ان کی آواز کو دبانے کا کام جاری ہے۔

 گوادر میں بلوچی عوام کی جنگ لڑ رہے مولانا ہدایت الرحمٰن  پر بھی مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔ جنہیں حال ہی میں گوادر کی لاک اپ کی قید سے رہائی ملی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں چار مہینے جیل میں تھا، اس دوران پولیس کی جانب سے کبھی ملاقات پر پابندی اور کبھی کسی اور حیلے سے مجھے ذہنی اذیت دینے کی کوشش کی گئی۔

بلوچستان کے شہر گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کے روح رواں مولانا ہدایت الرحمٰن چار ماہ سے زائد عرصہ قید میں گزارنے کے بعد حال ہی میں رہا ہو چکے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے جیل میں گزارے اس وقت کے دوران خود کو پیش آنے والے حالات اور مشکلات کے بارے میں بتایا۔ ان کا کہنا ہے کہ تمام مقدمات، تشدد، کرائم برانچ میں پیشی،لاک اپ کی مشکلات، عدالتی پیشیاں،
کی منسوخی کے باوجود ہمارے کارکن پرعزم ہیں اور حوصلے کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہمیں کوئی مایوسی کوئی خوف نہیں ہے۔
ان کے مطابق ’ہم مطمئن ہیں کہ ہم جو جدوجہد کر رہے ہیں وہ آئینی، قانونی اور پر امن ہے۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے بتایا کہ ’ہمارا اگلا لائحہ عمل یہی ہے کہ ہم پہلے بھی پر امن تھے۔ آئندہ بھی رہیں گے۔ پہلے بھی جمہوری جدوجہد کرتے تھے، پہلے بھی آئین پاکستان نے ہمیں جو حقوق دیے ہیں، انہی حقوق کا مطالبہ کریں گے۔
ان کے مطابق ’ہم آئین پاکستان کے تحت قانون کے دائرے کےاندر جدوجہد کےجتنے بھی راستے ہیں، وہ اختیار کریں گے۔ پہلے بھی ہم پر تشدد ہوا، ہمارے گھروں پرچھاپے مارے گئے۔ ہم نے کسی پر تشدد نہیں کیا نہ ہی کسی کے گھر پرچھاپہ مارا ہم نے کسی کا کوئی نقصان نہیں کی

’26 دسمبر 2022 کو ہمارے پرامن احتجاج پر آپریشن کیا گیا۔ ہمارے جائز مطالبات تھے۔ آئین اور قانون کے تحت تھے۔ ہمارے احتجاج پرحملہ کر کے سینکڑوں قائدین پر مقدمات قائم کیے گئے۔ 26 دسمبر 2022 سے لے کر آج تک ہمارے ساتھی قید میں ہیں۔ ماجد جوہر جو وائس چیئرمین میونسپل کمیٹی ہیں کرائم برانچ کوئٹہ میں قید ہیں۔‘

مولانا ہدایت الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے 200 کے قریب ذمہ داران پر مقدمات ہیں۔ سینکڑوں مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور کئی دفعات لگائی گئی ہیں جو بے بنیاد ہیں ان کی قانونی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ سیاسی انتقام ہے، پرامن جمہوری آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔‘