پاکستان:اردو بولنے پر طالب علم کے ساتھ بدسلوکی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 31-01-2023
پاکستان:اردو بولنے پر طالب علم کے ساتھ بدسلوکی
پاکستان:اردو بولنے پر طالب علم کے ساتھ بدسلوکی

 

 

کراچی: کراچی کے ایک سکول سے متعلق یہ اطلاع سوشل ٹائم لائنز پر نسبتاً حیرت سے دیکھی اور سنی گئی کہ ’اردو بولنے پر کمسن طالب علم سے بدسلوکی‘ کی گئی ہے۔ چند روز قبل نارتھ ناظم آباد بلاک جے کے اسکول میں سامنے آنے والے معاملے کو شیئر کرنے والوں نے تعلیمی ادارے اور اس میں پیش آنے واقعے کا ذکر کیا تو اس عمل پر غم و غصہ کا اظہار کیا تھا۔

بچے کے والد سے منسوب ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ ’اسکول میں اردو بولنے پر ان کے صاحبزادے کے چہرے پر سیاہی ملی گئی اور اس حال میں انہیں دیگر بچوں کے سامنے کھڑا کر کے انہیں ہنسنے کو کہا گیا۔‘ ویڈیو پیغام میں بچے کے والد کا کہنا تھا کہ ’انتظامیہ سے اس واقعے پر بات کی تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے ویڈیو میں اپنے بیٹے کو دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’شکایت لگانے پر مجھے اندازہ ہے کہ یہ بچے کو فارغ کریں گے، کر دیں لیکن میں بچے کی عزت نفس مجروح کر کے اسے یہاں نہیں پڑھا سکتا۔‘

پیر کو نجی اسکول کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے نمائندے سبطین نقوی نے بتایا کہ ’27 جنوری کو ایک ٹیچر نے ایک بچے کو اردو بولنے پر شرمندہ کیا۔ یہ ہمارے اسکول کے انداز کے بالکل خلاف عمل تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے اسکول میں نہ صرف اردو پڑھائی جاتی ہے بلکہ اس پر خاص توجہ دی جاتی ہے، اس مقصد کے لیے مشاعروں، خاکوں اور تقریری مقابلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔‘ سبطین نقوی نے بتایا کہ ’جمعے کو جس ٹیچر نے یہ معاملہ کیا تھا ہم نے ویک اینڈ کے دوران شوکاز دے کر باقی کاروائی مکمل کی اور ان کا استعفی قبول کر لیا ہے، اب ان کا اسکول سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’یہ کوئی غلطی نہیں تھی جس پر بچے کو شرمندہ کیا جاتا، سکول کی یہ پالیسی بھی نہیں ہے کہ کسی طالب علم کے ساتھ ایسا کیا جائے۔‘ مختلف ٹویپس نے سکول کی وضاحت اور ٹیچر کے استعفی پر تبصرہ کیا تو خیال ظاہر کیا کہ ’یہ موقف جلد آنا چاہیے تھا۔ لیکن جو سلوک بچے کے ساتھ ہوا وہ ناقابل قبول ہے۔‘ غورطلب ہے کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہے، اس کے باوجود اردو بولنے والے بچے کے ساتھ بدسلوکی حیرت انگیز ہے۔