اب 'عرفات' حجاج کی منزل۔حج 2021 اختتام کی طرف گامزن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-07-2021
عرفات کا میدان
عرفات کا میدان

 

 

مکہ :حجاج کے قافلے نو ذوالحجہ کو میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرکے غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ کے لیے روانہ ہونے لگے۔

 حجاج کی بڑی تعداد نے جبل رحمت پر دعائیں کیں۔

 میدان عرفات سے حجاج کو مزدلفہ لے جانے لے کیے 1500 بسیں شام چار بجے ہی حجاج کے خمیوں کے قریب پہنچ گئی تھیں۔ سماجی فاصلے کی پابندی کرتے ہوئے انہیں پہنچایا جا رہا ہے۔

 حجاج کے قافلے سورج غروب ہونے کے بعد نماز مغر ب ادا کیے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوئے۔

 مزدلفہ میں حجاج مغرب اورعشا کی نمازیں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ ادا کریں گے اور رات مزدلفہ میں گزاریں گے۔ مزدلفہ میں بھی خصو صی انتظامات کیے گئے ہیں۔

مسجد المشعر الحرام میں نئے قالین بچھائے گئے ہیں۔ ایس پی اے کے مطابق مزدلفہ تین بڑے حج مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔

حجاج یہاں فجر تک قیام کرتے ہیں اور رمی جمرات (علامتی شیطانوں کو کنکریاں مارنا) کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں اور صبح منی کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔ ذولحجہ کی بارہ اور تیرہ تار یخ کو تینوں جمعرات کی رمی کریں گے۔ بعض حجاج بارہ ذی لحجہ ہی کو رمی کرکے منی سے رخصت ہو جائیں گے۔

کورونا کی وبا کے دوران محدود اور محتاط حج کے ارکان عازمین پورے احترام اورعقیدت کے ساتھ ادا کررہے ہیں۔

آج  صبح سےسے حجاج کے عرفات کے میدان کے لیے روانگی کے ساتھ حج 2021 اپنے اختتام کی طرف گامزن ہے۔ آج حجاج کرام نے عرفات واقع مسجد نمرہ میں کافی وقت گزارا اور الشیخ ڈاکٹر بندر بن عبدالعزیز بلیلہ کے ذریعہ خطبۂ حج پیش کیے جانے کے بعد سماجی فاصلہ اختیار کرتے ہوئے مسجد سے باہر نکل گئے۔ عاممین حج انتہائی منظم انداز میں مسجد نمرہ سے نکل کر اپنے آگے کے سفر پر بڑھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

 آج مسجد نمرہ میں ظہر اور عصر کی نماز یکجا کر کے ادا کی گئی جس کی امامت الشیخ ڈاکٹر بندر بن عبدالعزیز بلیلہ نے کی اور پھر نماز کے بعد خطبہ حج پیش کیا۔ انھوں نے خطبہ کے دوران پوری دنیا اور پوری انسانیت کے حق میں دعا کی اور کہا کہ ’’اے مومنو! اللہ سبحانہ وتعالی سے اس کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے ڈرو، اور تم بڑی کامیابی حاصل کرو گے، اور دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جاؤ گے۔

awazurdu

شیخ بندر بن عبدالعزیز خطبہ حج دیتے ہوئے

شیخ بندر بن عبدالعزیز نے خطبہ حج میں کہا کہ آپس میں مساوات اور ہمدردی کے تعلقات قائم کرو، اللہ کی عبادت کرو اور والدین کے ساتھ احسان کے ساتھ پیش آؤ۔

مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ بندر بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ معاشرے میں مساوات قائم کرو۔

آپس میں عداوت اور نفرت کو ختم کرو، اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کو معاف کرو، اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور اپنے وعدوں کو اللہ کی رضا کے لیے پورا کرو۔

شیخ بندر بن عبدالعزیز کا کہنا تھا حج اسلام کا پانچواں رکن ہے، جو استطاعت رکھتا ہے وہ حج ادا کرے،

نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس علاقے میں طاعون پھیلے لوگ وہاں سے باہر نہ نکلیں اور نہ دوسرے علاقوں سے لوگ وہاں جائیں، اپنے علاقوں اور شہروں کے لیے دعا کریں، جب آپ دعا کرتے ہیں تو فرشتے فخر کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے لوگوںٕ کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے، یتیموں ، مسکینوں، کمزوروں، قریبی رشتے داروں اور پڑوسیوں کے ساتھ احسان کرو، بے شک اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے اور تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔

انہوں نے خطبہ حج میں مزید کہا کہ لوگوں کی طرف سے آنے والے مسائل اور تکلیف پر صبر کرو، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہر نیکی کا اجر ہے، اللہ موت اور زندگی کو اس لیے پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمایا جائے کہ کون اچھے عمل کرتا ہے، زمین کی خوبصورتی اسی میں ہے کہ لوگوں کی دی گئی تکلیف پر صبر کریں، دنیا میں جو احسان کرے گا آخرت میں اس کا بھلا ہو گا۔

شیخ بندر بلیلہ نے اللہ کی عبادت میں خشوع و خضوع، خصوصاً نماز کی پابندی کا مشورہ بھی لوگوں کو دیا۔

انھوں نے کہا کہ ’’اللہ کی عبادت میں ایک اچھی بات یہ ہے کہ روزانہ کی پانچ نمازوں کی ادائیگی کو وقت پر رکھنا ہے۔‘‘

اپنے خطبہ کے دوران انھوں نے یہ بھی کہا کہ معاشرتی یکجہتی نے اتحاد کو پیدا کیا اور موجودہ وقت میں اس اتحاد کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔

 عرفات کے میدان میں روح پرور منظر

عازمین حج کے قافلے پیر نو ذولحجہ کو نماز فجر کے بعد منیٰ سے میدان عرفات پہنچے جہاں حج کا رکنِ اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جا رہا ہے۔ شیخ بندر بن عبدالعزیز نے خطبہ حج دیا۔ میدان عرفات میں حجاج کی صحت اور سلامتی کے لیے تمام احتیاطی تدابیر کی گئی ہیں۔ عازمین سماجی فاصلے کی پابندی کرتے ہوئے مناسک حج ادا کر رہے ہیں۔ قبل ازیں عازمین حج کے قافلے طواف قدوم اور سعی ادا کرنے کے بعد مکہ مکرمہ سے منی پہنچے تھے۔ انہوں نے اتوار کو منیٰ میں یوم الترویہ عبادات اور دعاوں میں گزارا۔

awazrdu

عرفات کے میدان میں دعائیں مانگتے ہوئے حجاج

 اس سال 60 ہزار افراد فریضہ حج کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ان کا تعلق سعودی عرب اور یہاں مقیم غیر ملکیوں سے ہے۔

عازمین کے قافلوں نے حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے کے لیے سورج طلوع ہونے پر میدان عرفات کا رخ کیا جہاں وہ سورج غروب ہونے تک عبادت کریں گے۔

 سعودی حکومت میدان عرفات کی حدود متعین کرنے کے لیے علامتیں نصب کیے ہوئے ہے۔

میدان عرفات میں حجاج کسی بھی جگہ قیام کر سکتے ہیں تاہم سعودی حکومت نے کورونا وبا سے بچاو کے پیش نظر حجاج کے لیے خصوصی خیمے نصب کرائے ہیں جہاں سماجی فاصلے کی مکمل پاپندی کا اہتمام کیا گیا ہے۔

  وزارت اسلامی امور نے میدان عرفات میں مسجد نمرہ کو پہلے ہی سینیٹائز کردیا ہے۔ نئے قالین بھی بچھائے گئے ہیں۔ صفائی کا خصوصی انتظام ہے۔ نمازیوں کے درمیان سماجی فاصلے کے لیے علامتیں بھی لگی ہوئی ہیں۔

awazurdu

منی سے عرفات کا سفر

 حجاج ظہر اور عصر کی نمازیں ایک اذان اور دو تکبیروں سے ادا کرتے ہیں۔ دونوں نمازوں کی دو دو رکعت پڑھتے ہیں۔ آفتاب غروب ہونے تک دعاؤں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

 حجاج کے قافلے سورج غروب ہونے کے بعد نماز مغر ب ادا کیے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہوں گے۔ مزدلفہ میں حجاج مغرب اورعشا کی نمازیں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ ادا کریں گے اور رات مزدلفہ میں گزاریں گے۔

 مزدلفہ میں بھی خصو صی انتظامات کیے گئے ہیں۔ مسجد المشعر الحرام میں نئے قالین بچھائے گئے ہیں۔

 ایس پی اے کے مطابق مزدلفہ تین بڑے حج مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔

حجاج یہاں فجر تک قیام کرتے ہیں اور رمی جمرات (علامتی شیطانوں کو کنکریاں مارنا) کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں اور صبح منی کے لیے روانہ ہو جاتے ہیں۔

 مزدفلہ کا رقبہ 963 ہیکٹر ہے' اس کا 682 ہیکٹر رقبہ حاجیوں کے استعمال میں ہوتا ہے۔ میدان عرفات کا محل وقوع میدان عرفات، مکہ سے مشرق کی جانب طائف کی راہ پر 21 کلو میٹر دور ایک بڑا وسیع و عریض میدان ہے جہاں عازمین حج 9 ذی الحجہ کو جمع ہوتے ہیں۔

 یہ میدان شمال سے جنوب تک 12 کلو میٹر اور مشرق سے مغرب تک پانچ کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ شمالی جانب سے عرفات نامی پہاڑی سلسلے میں گھرا ہوا ہے۔

نو ذی الحجہ سے پہلے یہ میدان سنسان رہتا ہے جبکہ حج کے دن کسی شہر کا منظر پیش کرتا ہے۔ میدان عرفات حرم مکی سے باہر واقع ہے اور مقاماتِ حج میں وہ واحد جگہ ہے جو حدود حرم سے خارج ہے۔

جبل رحمت میدان عرفات کے بیچوں بیچ جبل رحمت ہے۔ یہ میدان عرفات کے شمال مشرق میں سرخ رنگ کی ایک مخروطی پہاڑی ہے جس کی اونچائی 200 فٹ سے کچھ کم ہے اور عرفات کے اصل پہاڑی سلسلے سے ذرا الگ سی ہوگئی ہے۔ اس پہاڑی کو بھی عرفہ کہتے ہیں لیکن اس کا زیادہ معروف نام جبلِ رحمہ ہے۔ ہر سال عازمینِ حج 9 ذی الحجہ کو یہاں آ کر وقوف کرتے ہیں۔