وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-03-2022
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد

 


اسلام آباد : پاکستان میں ایک بار پھر اپوزیشن کو تاو آگیا ہے۔ عمران خان حکومت جو ہر جانب سے بے حال ہے اب ایک نئی مصیبت کا سامنا کرنے کو تیار ہے۔ پاکستان کی اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم جمع کروا دی ہے ۔ اس سلسلے میں اجلاس بلانے کی درخواست بھی اسپیکر کو جمع کروا دی گئی ہے۔

منگل کو مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام کے 86 سے زائد اراکین اسمبلی نے سپیکر کے دفتر میں تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے۔

اب کیا ہونا ہے؟

آئین کے آرٹیکل 95 ون کے تحت وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی کے ممبران کے 20 فیصد یعنی 69 ارکان کے دستخط ضروری ہیں۔ اس طرح یہ شرط تو اپوزیشن نے پوری کرلی ہے۔

اسی طرح اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کروا دی گئی ہے اور آئین کے آرٹیکل 54 تھری کے تحت جب اسمبلی کے 20 فیصد سے زائد اراکین اس طرح اجلاس بلانے کی درخواست کریں تو سپیکر پابند ہے کہ 14 دن کے اندر اجلاس طلب کرے۔ گویا اب سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو 14 دن کے اندر اجلاس طلب کرنا ہوگا۔

پاکستانی آئین کے مطابق اجلاس شروع ہونے کے بعد اس طرح کی تحریک پر سات دن کے اندر فیصلہ ضروری ہے تاہم اس پر ووٹنگ قرارداد پیش کرنے کے بعد تین دن سے قبل نہیں ہوسکتی۔ اس طرح کل 21 دن کے اندر اندر وزیراعظم عمران خان کے عہدے پر برقرار رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ ہوجائے گا۔ قومی اسمبلی کے قواعدوضوابط برائے 2007 کی سیکشن 37 کے تحت قرارداد پیش ہونے کے بعد سیکریٹری اسمبلی پابند ہوگا کہ جلد سے جلد ارکان اسمبلی کو نوٹس دے۔

قواعد کے مطابق تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد سپیکر ووٹنگ سے قبل اجلاس برخاست نہیں کرسکتا۔ اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے ماہر اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں سابق ایڈیشنل سیکریٹری طاہر حنفی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اس پر پہلے اسمبلی میں بحث ہوگی اور پھر تین دن کے بعد اس پر ووٹنگ کرائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹنگ تقسیم کے ذریعے ہوگی یعنی دونوں اطراف کے اراکین علیحدہ ہو جائیں گے اور پھر گنتی کرائی جائے گی۔ اگر اسمبلی کے کل ممبران کی اکثریت یعنی 172 تحریک عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دے دیں تو وزیراعظم اپنے عہدے سے فارغ ہوجائیں گے۔ ایسی صورت میں سپیکر قومی اسمبلی فوری طور پر صدر مملکت کو تحریری طور پر آگاہ کریں گے اور قومی اسمبلی کے سیکریٹری اعلان کو گزٹ میں شائع کریں گے۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں اپوزیشن نے سپیکر سے درخواست کی ہے کہ نئے وزیراعظم کے لیے ووٹنگ کرائی جائے۔