ہیٹی: تشدد کے واقعات میں 90 افراد ہلاک

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-07-2022
ہیٹی:  تشدد کے واقعات میں 90 افراد ہلاک
ہیٹی: تشدد کے واقعات میں 90 افراد ہلاک

 

 

لاطینی امریکہ کے پسماندہ ملک ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ اوپرنس میں تشدد کے مختلف واقعات میں ایک ہفتے کے دوران کم سے کم 90 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔  انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کا سلسلہ سات روز قبل سائٹ لولیل نامی نواحی علاقے میں دو گیگنز کے درمیان کشیدگی کے باعث شروع ہوا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جلد ہی دونوں گروہوں میں فائرنگ کے واقعات ہونے لگے تاہم سٹاف اور سازوسامان کی کمی کا شکار پولیس ان کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر سکی تاہم بین الاقوامی امدادی ادارے نے متاثرین کو خوراک اور ادویات کی فراہمی کے لیے کوششیں کیں۔

چار دہائیوں سے کچی آبادیوں میں رہنے والے ہزاروں خاندانوں کے افراد گولیوں کی زد میں آئے اور ان کے پاس سوائے گھروں میں چھپنے کے کوئی راستہ نہیں بچا یہاں تک کہ پانی اور خوراک کے لیے بھی باہر نہ نکل سکے۔ امدادی ادارے کے مطابق تشدد کے واقعات میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 74 گولیاں یا چھریاں لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ 16 افراد لاپتا ہیں۔ مقامی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے سربراہ مموزا موہندو نے بدھ کو متحارب گروہوں پر زور دیا تھا کہ سائٹ سولیل کے علاقے بروکلن میں ادویات اور علاج کا دوسرا سامان جانے دیں، یہ علاقہ تشدد کے واقعات میں سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

موہندو کا کہنا تھا کہ خطرات کے باوجود ان کی تنظیم جمعے سے اب تک 15 زخمیوں کا علاج کر چکی ہے۔ ان کے مطابق ’ہمارے ساتھیوں نے سڑکوں کے کناروں پر جلی ہوئی لاشیں دیکھی ہیں جبکہ بروکلن کے رہائشی علاقے سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

’یہ ایک میدان جنگ ہے اور حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ کتنے افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘ سائٹ سولیل میں ایک آئل ٹرمینل بھی واقع ہے جو دارالحکومت کے علاوہ شمالی ہیٹی کو تیل فراہم کرتا ہے اسی لیے لڑائی نے علاقے میں کاروبار اور لوگوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ دارالحکومت پورٹ او پرنس میں گیس سٹیشنز پر گیس موجود نہیں ہے جس سے بلیک مارکیٹنگ شروع ہو گئی اور اشیا کی قیمتیں تیزی سے اوپر بڑھ رہی ہیں۔ مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ مشتعل موٹر سائیکل سواروں نے سڑکوں کو بند رکھا ہے اور شہری کہیں آنے جانے کے قابل نہیں ہیں۔

تازہ واقعات سے ہیٹی کی پہلی سے ہی مشکلات سے دوچار صورت حال مزید گھمبیر ہو گئی ہے، کئی سال سے یہاں بڑے پیمانے پر اغوا کی وارداتیں ہوتی رہی ہیں جبکہ گلی محلوں میں غیرملکیوں اور مقامی افراد سے چیزیں چھیننے کے واقعات بھی ہوتے رہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے کوئی خاص ردعمل نہ دکھائے جانے کے بعد گینگز کی حوصلہ افزائی ہوتی رہی۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے کی رپورٹ کے مطابق جون کے مہینے میں اغوا کے کم سے کم 155 واقعات ہوئے جبکہ مئی میں 118 افراد اغوا کیے گئے تھے۔ غربت اور پرتشدد واقعات کے باعث ہیٹی کے بہت سے افراد ساتھ والے جمہوریہ ڈومینیکن کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہوئے جس کی سرحد امریکہ کے ساتھ بھی لگتی ہے۔ ان میں سے متعدد افراد پیسوں اور ویزوں کے بغیر اپنی جان خطرات میں ڈال کر فلوریڈا کی طرف نکلے جن میں سے کچھ تو کیوبا پہنچ گئے جبکہ باقی کو امریکی حکام نے روک کر واپس بھجوا دیا تھا۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق صرف جون کے مہینے میں ہیٹی سے جانے والے 1200 افراد کو واپس بھجوایا گیا۔