میانمار : فوجی بغاوت کے خلاف آن لائن چندہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-04-2021
فوج پسینہ پسینہ ہے۔
فوج پسینہ پسینہ ہے۔

 

 

میانمارمیں فوجی بغاوت کے بعد سےعوامی احتجاج کا طوفان تھم نہیں پا رہا ہے۔سڑکیں خون سے سرخ ہو چکی ہیں۔سینکڑوں افراد کو جمہوریت کی بحالی کےلئے اپنی جانیں قربان کرنی پڑی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گزشتہ دو ماہ کے دوران کم از کم 570 مظاہرین اور عوام کی گولیوں سے ہلاکت کے بعد ملک بھر کے عوام نے جرات مندانہ اور بے باک انداز میں سڑکوں پر مظاہرے شروع کردیے ہیں۔ فروری میں فوج کی جانب سے اقتدار پر کیے گئے قبضے کے خلاف متعدد لوگوں کو آن لائن اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا زیادہ محفوظ اور مستحکم طریقہ لگا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے مختلف انداز اناتے ہوئے فنڈنگ کے لیے ہر چیز آن لائن فروخت کرنی شروع کردی ہے۔

میانمار میں اس وقت کپڑے اور کھلونے سے لے کر موسیقی کے اسباق اور بیرونی مہم جوئی تک سب کچھ فروخت ہورہا ہے، غیر ملکی دوستوں کو عطیہ کرنے کی ترغیب دی رہی ہے لیکن دراصل یہ فنڈ آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو ختم کرنے کو چیلنج کرنے کے لیے سیاسی شعور اجاگر کرنے کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ فیس بک صارفین اپنی اشیا کی فروخت کے لیے سوشل نیٹ ورک کا حصہ بن چکے ہیں اور یہ اشتہار دے رہے ہیں کہ جمع ہونے والی تمام رقم پائیڈونگسو ہلوٹو (سی آر پی ایچ) کی نمائندگی کرنے والی کمیٹی کو جائے گی جہاں یہ کمیٹی ان منتخب اراکین پارلیمنٹ نے تشکیل دی تھی جنہیں بغاوت کے بعد ان کی نشستوں کو محروم کردیا گیا۔۔

کمیٹی اپنے آپ کو ملک کی واحد جائز حکومت کے طور پر پیش کررہی ہے اور وہ موجودہ جنتا کی حکومت کو مسترد کرتی رہی ہے، اس کے نتیجے میں جنتا نے کمیٹی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے غدار قرار دیتے ہوئے ناصرف کمیٹی کے اراکین بلکہ ان کی حمایت کرنے والوں کو بھی جیل بھیجنے کی دھمکی دی۔ یکم فروری کی بغاوت کے فوراً بعد کمیٹی نے نئے سرے سے اپنے کام کا آغاز کیا اور ملک کے اندر تنظیمی امور کی انجام دہی اور بیرون ملک سفارتی کوششیں جاری رکھنے کے لیے رقم کی ضرورت ہے۔