ماسکو: فیکٹری میں آتشزدگی۔ 15 افراد ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-10-2021
ماسکو: فیکٹری میں آتشزدگی۔ 15 افراد ہلاک
ماسکو: فیکٹری میں آتشزدگی۔ 15 افراد ہلاک

 

 

ماسکو:روس کے دارالحکومت ماسکو کے قریب قائم دھماکا خیز اور کیمیائی مواد کی فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک اور ایک شخص لاپتا ہو گیا۔  رپورٹ میں کہا کہ ماسکو سے 300 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم قصبے ریازن میں فیکٹری میں آتشزدگی کے باعث تمام ہلاکتیں ہوئیں جبکہ ایک شخص کے بارے میں معلومات نہ مل سکیں کیونکہ وہ دھماکے کے بعد سے لاپتا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں بری طرح جھلسنے والے ایک شخص کو ہسپتال میں بھی داخل کرایا گیا ہے اور اس کی حالت تشویشناک ہے۔ وزارت ایمرجنسی کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ روس کی حکومت کی جانب سے اسٹریٹجک اہمیت کی حامل تصور کی جانے والی ایلاسٹک فیکٹری میں ممکنہ طور پر تکنیکی عمل اور حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں آگ لگ سکتی ہے۔ لیکن مقامی میڈیا نے کہا کہ یہ کمپنی 2015 میں دیوالیہ ہو گئی تھی اور اس کی ورکشاپس کو دھماکا خیز مواد رکھنے کے لیے دیگر کمپنیاں استعمال کرتی تھیں۔

وزارت ایمرجنسی نے بتایا کہ فائر فائٹرز کو سب سے پہلے صبح آٹھ بج کر 22 منٹ پر پلانٹ میں آگ لگنے کی اطلاع موصول ہوئی جس کے بعد قائم مقام سربراہ واقعے کی جگہ کی جانب روانہ ہو گئے تھے۔ یہ بھی پڑھیں: روس: وائرس سے متاثرہ مریضوں کے ہسپتال میں آگ لگنے سے ایک شخص ہلاک سنگین جرائم کی تحقیقات کرنے والی روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے تحقیقات کے لیے تفتیشی افسران کو بھیجا ہے تاکہ اس بات کا پتا لگایا جا سکے کہ فیکٹری میں صنعتی حفاظتی عمل کی تعمیل ہو رہی تھی یا نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ علاقے میں 170 سے زائد ریسکیو رضاکار کام کر رہے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے سربراہ نے تاس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جب آگ لگی تو ورکشاپ میں 17 مزدور موجود تھے۔

حکام نے بتایا کہ 160 مربع میٹر کے رقبے پر لگی اس آگ کو بجھا دیا گیا ہے اور اب اس سے مقامی لوگوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

روس میں آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جہاں خستہ حال انفرا اسٹرکچر اور حفاظتی معیارات کی تعمیل نہ کرنے کی وجہ سے ہر سال سیکڑوں واقعات رونما ہوتے ہیں۔

 اس سے قبل 2018 میں سائبیریا کے شہر کیمروو کے ایک شاپنگ سینٹر میں آتشزدگی کے باعث 41 بچوں سمیت 64 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔