دورہ مشرق وسطیٰ:بائیڈن کی اسرائیل آمد

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 14-07-2022
دورہ مشرق وسطیٰ:بائیڈن  کی اسرائیل آمد
دورہ مشرق وسطیٰ:بائیڈن کی اسرائیل آمد

 

 

 تل ابیب:   مشرق  وسطیٰ میں سیاسی ہلچل بڑھ گئی ہے ہے امریکی صدر جو بائیڈن دورے کے ساتھ ہی اسرائیل سے فلسطین تک سب کی نظریں مرکوز ہیں ہیں ہیں یہ دورہ بہت اہم ہوگا جس میں امریکی صدر بائیڈن فلسطینی لیڈر شپ سے بھی ملاقات کریں گے - یاد رہے کہ  یہ پہلا موقع ہوگا جب کوئی امریکی صدر فلسطینی قائد سے براہ راست ملاقات کرے گا اور وہ بھی انہی کی سرزمین پر -امریکی صدر جو بائیڈن اپنے مشرق وسطیٰ دورے کے پہلے مرحلے میں آج (بدھ کو) اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ 

صدر بائیڈن مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران خلیجی اتحادیوں کو تیل کی پیداور اور ترسیل بڑھانے پر قائل کرنے کی کوششں کریں گے۔ نیز ان کے ایجنڈے میں اسرائیل اور سعودی عرب کو یہ یقین دہانی شامل ہے کہ امریکہ ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔

صدر بائیڈن مقبوضہ مغربی کنارے میں جمعے کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کرنے سے قبل اسرائیلی رہنماؤں سے بات چیت کے لیے مقبوضہ بیت المقدس میں دو دن گزاریں گے۔

جمعے کو امریکی صدر مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اوغوستا وکٹوریا ہسپتال کا دورہ کریں گے۔ کسی بھی امریکی صدر کا بیت المقدس کی حدود میں موجود فلسطینی اکثریت والے علاقے کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔ بعد ازاں جو بائیڈن فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے ملنے بیت اللحم جائیں گے۔

بعد ازاں وہ سعودی حکام کے ساتھ بات چیت اور خلیجی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعے کو اسرائیل سے براہ راست جدہ پہنچیں گے۔ جو بائیڈن کے دورے کا مقصد علاقائی استحکام کو فروغ دینے، خطے میں اسرائیل کی علاقائی حمایت کو بڑھانے سمیت روس، چین، ایران کے اثر و رسوخ اور جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے پیر کو کہا: ’یہ دورہ خطے میں اہم امریکی کردار کو تقویت دے گا۔‘ صدر بائیڈن، پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے بھی خلیجی اتحادیوں سے پیداوار بڑھانے کے لیے بات کریں گے۔

بائیڈن بدھ کو اسرائیل پہنچنے کے بعد مختصر خطاب کریں گے اور وہ اسرائیلی دفاعی حکام سے امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ آئرن ڈوم دفاعی نظام اور آئرن بیم نامی لیزر سے چلنے والے نئے نظام کے بارے میں بریفنگ لیں گے۔

فلسطینیوں تک رسائی

فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ بائیڈن کی بات چیت امریکہ اور فلسطینیوں کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر طویل عرصے بعد پہلا رابطہ ہو گا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے فلسطین کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا تھا۔ مئی میں فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیرین ابو عاقلہ کے قتل پر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ چکی ہے۔

فلسطینی، صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے تحت تعلقات کی بحالی کو سراہتے ہوئے چاہتے ہیں کہ واشنگٹن مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں امریکی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے وعدوں کو پورا کرے جسے وہ اپنی مستقبل کی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔

فلسطینی یہ بھی چاہتے ہیں کہ امریکہ ’فلسطین لبریشن آرگنائزیشن‘ (پی ایل او) کو دہشت گرد تنظیموں کی امریکی فہرست سے نکالے، مقبوضہ بیت المقدس کی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھے اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کو روکے۔