کرناٹک:ہندو مسلم ہم آہنگی کی علامت کرگا تہوار کو بنایا جا رہا ہے نشانہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 09-04-2022
کرناٹک:ہندو مسلم ہم آہنگی کی علامت کرگا تہوار کو بنایا جا رہا ہے نشانہ
کرناٹک:ہندو مسلم ہم آہنگی کی علامت کرگا تہوار کو بنایا جا رہا ہے نشانہ

 

 

آواز دی وائس، بنگلورو

بنگلورو میں منائے جانے والے تاریخی کرگا تہوار پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ یہ ایک ایسا تہوار ہےجسے ہندو مسلم ہم آہنگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اب ہندو تنظیموں نے درگاہ جانے والے کرگا جلوس کی 300 سال پرانی رسم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم کرناٹک پولیس نے جمعہ کو ہندو تنظیموں کو سخت انتباہ جاری کیا کہ کرگا تہوار میں خلل ڈالنے کی کسی بھی کوشش سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ کرگا تہوار ائندہ جمعہ سے شروع ہو نے جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں مسلم مذہبی رہنماؤں نے پہلے ہی مندر کا دورہ کیا ہے اور روایت کے مطابق کرگا جلوس کو مستان صاحب درگاہ پر پوجا کے لیے آنے کی دعوت دی ہے۔

ڈپٹی کمشنرآف پولیس سینٹرل ایم این انوچیت نے جمعہ کو کہا کہ یہ تہوار 'کرگا اتسو کمیٹی' کے فیصلے کے مطابق منعقد کیا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتشار پیدا کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کرگا تہوار کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے مختلف مقامات پر مزید 450 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ وہیں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہوں گے نیز 38 اعلیٰ افسران پولیس انتظامات کی نگرانی کریں گے۔صورتحال کے مطابق پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

کرگا اتسو کمیٹی کے چیئرمین ستیش کا کہنا ہے کہ کرگا تہوار کی رسومات میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی اورمستان صاحب کی درگاہ پر جانے کی رسم کو چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔

وہیں ہندوتنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ جلوس کو درگاہ تک نہ لے جایا جائے۔ انہوں نے سوال کیا ہے کہ کرگا کا جلوس کسی درگاہ پر کیوں جائےَ؟

 کالی مٹھ کے مالک رشی کمار نے کہا کہ جس درگاہ میں کرگا جلوس نکلتا ہے وہ اصل میں ایک مندر تھا۔ کرگا میلے کی ہزاروں سال کی تاریخ ہے۔ یہاں درگاہ بننے سے پہلے یہ بھیم لنگیشور مندر تھا۔ انہوں نے کہا کہ درگاہ میں اس بات کے کافی شواہد موجود ہیں کہ یہ پہلے ہندو مندر تھا۔

کرگا تہوار بنگلورو کے سری دھرماریا سوامی مندر میں منعقد ہوتا ہے اور مسلسل9 دنوں تک جاری رہتاہے۔ اس موقع پر خواتین کے لباس میں ملبوس ایک پجاری ایک رنگین جلوس کی قیادت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ تھیگلر برادری کے سینکڑوں افراد جن میں تلواریں اٹھائے بچے بھی شامل ہیں جلوس میں شرکت کرتے ہیں۔ نیز بڑی تعداد میں خواتین اور عقیدت مند اپنے سروں پر مٹی کے برتن اٹھائے ہوئے رہتے ہیں۔

 پجاری پھولوں کے ہار کے ساتھ اس جلوس کی قیادت کرتے ہیں۔ یہ جلوس مستان صاحب کی درگاہ تک جاتا ہے۔ جہاں یہ پھول پیش کئے جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہےکہ یہ درگارہ 18ویں صدی میں قائم ہوئی۔ جہاں پر ایک مسلمان برزگ کا مزار ہے۔ کرگا تہوار ہر سال آدیشکتی کی شکل میں دروپدی کی واپسی کے موقع پر منایا جاتا ہے۔