کراچی : ٹرک پر دستی بم حملے، 10 افراد جاں بحق

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-08-2021
ہلاک شدہ ایک معصوم
ہلاک شدہ ایک معصوم

 

 

 کراچی : کراچی کے علاقے بلدیہ میں ہفتے کی رات ٹرک پر دستی بم حملے میں چھ خواتین اور چار بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق ہو گئے۔

 ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرظ پر بتایا کہ یہ ایک دہشت گردی کی کارروائی ہے۔

 سینئر افسر نے انکشاف کیا کہ ماہرین نے تصدیق کی ہے کہ یہ ایک دستی بم حملہ ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کو دستی بم کا لیور ملا ہے اور حملے میں روسی ساختہ آر جی-1 دستی بم کا استعمال کیا گیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ ہم واقعے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں کہ دھماکے میں ملوث افراد کا تعلق کسی فرقہ ورانہ یا انتہا پسند گروپ سے تو نہیں جبکہ محکمہ انسداد دہشت گردی اور مقامی پولیس مل کر تحقیقات کررہے ہیں۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ دستی بم حملہ تھا اور دستی بم ٹرک میں گرنے سے قبل ہی پھٹ گیا جبکہ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

 کیماڑی کے ایس ایس پی فدا حسین جانوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ایک چھوٹے ٹرک میں سیلنڈر دھماکے کی وجہ سے پیش آیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ ٹرک ڈرائیور نے بلدیہ میں پریشان چوک سے خواتین اور بچوں سمیت ایک خاندان کو سیر کرانے کے لیے ٹرک میں بٹھایا تھا۔

اس سے قبل ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق جس ٹرک میں دھماکا ہوا اس میں 20 سے 25 افراد سوار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسافر ایک شادی کی تقریب میں شرکت کر کے آ رہے تھے کہ ٹرک میں دھماکا ہو گیا اور واقعے میں زخمی تمام افراد کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں اب تک موصولہ اطلاعات کے مطابق 9 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

پولیس افسر نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ دہشت گردی یا فرقہ واریت کا نتیجہ نہیں ہے اور دھماکے کی نوعیت کا پتا لگانے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کر لیا گیا ہے۔

 اس سے قبل ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا تھا کہ دھماکا مواچھ گوٹھ کے قریب پی ایس او پیٹرول پمپ پر شہزور ٹرک میں ہوا اور حادثے میں جاں بحق 7 افراد کی لاشیں ڈاکٹر رتھ فا سول ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔

 دوسری جانب چھیپا ریسکیو سروس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انہوں نے جائے حادثہ سے مزید تین لاشیں بھی ہسپتال منتقل کیں جس کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے جبکہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 10 سے زائد ہے۔

واقعے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔

-ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کیماڑی سے رابطہ کر کے واقعے کی تفصیلات طلب کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کار واقعے کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں اور واقعے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی سلنڈر دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتطامیہ کو تاکید کی ہے کہ وہ زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیں اور متاثرین کی مکمل دیکھ بھال کی جائے۔

 انہوں نے وزیر ٹرانسپورٹ سے گاڑی کے بارے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا پتا لگایا جائے کہ گاڑی صوبہ سندھ کی ہے یا کسی اور صوبے کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 5 اگست کو کراچی میں جماعت اسلامی کی یوم استحصال کشمیر ریلی پر دستی بم حملہ کیا گیا تھا جس میں کم از کم 33 افراد زخمی ہو گئے تھے۔