کابل ڈرون حملہ: کسی امریکی فوجی کے خلاف تادیبی کارروائی نہیں ہوگی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-12-2021
کابل ڈرون حملہ: کسی امریکی فوجی کے خلاف تادیبی کارروائی نہیں ہوگی
کابل ڈرون حملہ: کسی امریکی فوجی کے خلاف تادیبی کارروائی نہیں ہوگی

 

 

واشنگٹن :امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے حکام نے کہا ہے کہ رواں برس 29 اگست کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے ڈرون حملے میں ملوث کسی امریکی فوجی کو تادیبی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

 پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے پیر کو کہا کہ سکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے اعلیٰ جرنیلوں کو حملے کی رپورٹ کا جائزہ لینے کا کہا تھا، جنہوں نے جائزے کے بعد حملے میں ملوث فوجیوں کے خلاف جوابدہی کی کوئی سفارش پیش نہیں کی۔

جان کربی نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ سکریٹری دفاع لائیڈ آسٹ نے ان سفارشات کو منظور کر لیا ہے اور مزید احتسابی اقدامات کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں۔ جان کربی نے مزید کہا: ذاتی احتساب کے لیے یہ کیس اتنا مضبوط نہیں تھا۔‘ پینٹاگون نے امریکی فضائیہ کے لیفٹیننٹ جنرل سیمی سیڈ کو کابل میں سفید ٹویوٹا کرولا پر ہونے والے ڈرون حملے کی تحقیقات کا فریضہ سونپا تھا، جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں سمیت 10افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

حملے کا نشانہ بننے والی گاڑی کے 37 سالہ ڈرائیور ضمیری احمدی ایک امریکی این جی او کے ملازم تھے۔ اس گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا، جب کار گھر کے گیراج میں داخل ہو رہی تھی اور بچے ضمیری کو خوش آمدید کہنے کے لیے ان کی جانب لپکے تھے۔

مذکورہ کار اور اس کے ممکنہ خطرے کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹ اس وقت سامنے آئی جب اگست میں اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے اور طالبان کے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے دوران امریکہ اپنے شہریوں اور اتحادیوں کو ملک سے نکالنے کی کوشش کر رہا تھا اور اسی انخلا کے دوران داعش کے ایک خودکش بمبار نے کابل کے ہوائی اڈے کے گیٹ پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 13 امریکی فوجیوں اور 169 افغان شہری ہلاک ہوگئے تھے