غزہ سٹی،: اسرائیل نے جنگ بندی کے دوران ایک بار پھر غزہ پر ایک بڑا حملہ کیا ہے ،فسلطینی وزارت صحت کے مطابق منگل کو اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت جان سے جانے والے افراد کی تعداد 413 ہو گئی ہے۔ حماس نے اسرائیلی حملوں کو فائر بندی معاہدے کی ’خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو جارحیت سے روکنے پر مجبور کرے۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے غزہ میں محکمہ صحت کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی حملے میں اموات کی تعداد 413 ہو گئی ہے۔
اس سے قبل منگل کو اسرائیل کی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے کہا تھا کہ وہ غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کر رہی ہے۔ ایکسیوس کے پولیٹیکل رپورٹر براک روید نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہودی ریاست نے جنگ بندی کی امریکی تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد حماس کے خلاف دوبارہ فوجی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے رہنماؤں اور ان کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے حملے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے، اور یہ کارروائی فضائی حملوں سے آگے بھی جا سکتی ہے۔اسرائیلی حکام کے مطابق، غزہ میں تازہ فضائی حملے اس لیے شروع کیے گئے کیونکہ جنگ بندی میں توسیع سے متعلق مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی تھی۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، حماس نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فلسطینی عوام کے خلاف بے بنیاد جارحیت قرار دیا اور اس کی مکمل ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد کی۔
اس سے قبل، غزہ کی وزارت صحت نے اطلاع دی تھی کہ منگل کی صبح کیے گئے فضائی حملوں میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ حملے اس لیے کیے گئے کیونکہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات تعطل کا شکار تھے اور کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں میں 200 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔حماس نے اسرائیل پر "محصور اور نہتے شہریوں پر بزدلانہ حملہ" کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کرنا تھا۔ فلسطینی اسلامی جہاد نے اسرائیل پر جنگ بندی کو "جان بوجھ کر سبوتاژ" کرنے کا الزام عائد کیا، جو 19 جنوری سے نافذ تھی
چشم دید کیا کہتے ہیں
ہم خوفناک دھماکوں کی آوازوں سے جاگے، کیونکہ فضائی حملوں کی ایک شدید لہر نے شمال سے جنوب تک، جبالیا، غزہ سٹی، النصیرات، دیر البلح اور خان یونس سمیت مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا۔یہ حملے گھروں، رہائشی عمارتوں، بے گھر افراد کو پناہ دینے والے اسکولوں اور خیموں پر کیے گئے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہری ہلاک اور زخمی ہوئے، خاص طور پر خواتین اور بچے، کیونکہ یہ حملے رات کے سونے کے اوقات میں کیے گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، آج کے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 232 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔حملوں کے فوراً بعد، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ غزہ پر جنگ دوبارہ شروع کی جا رہی ہے، اور اس کا مقصد حماس پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ قیدیوں کو رہا کرے۔اس وقت بھی دیر البلح کے مشرق میں توپ خانے کی گولہ باری جاری ہے، جب کہ اسرائیلی جنگی طیارے مسلسل فضا میں موجود ہیں۔