اسرائیل: فوج میں شامل ہونے سے انکار خاتون کو تیسری بار جیل

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-10-2021
اسرائیل: فوج میں شامل ہونے سے انکار خاتون کو تیسری بار جیل
اسرائیل: فوج میں شامل ہونے سے انکار خاتون کو تیسری بار جیل

 

 

یروشلم : فوج میں شمولیت سے انکار پر اسرائیلی حکام نے خاتون کو تیسری بار بھی جیل بھیج دیا، خاتون کا کہنا ہے کہ وہ مغربی کنارے اور غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم میں حصہ لینے کو تیار نہیں۔

اسرائیلی خاتون شاہر پاریٹس کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ کے لاکھوں لوگوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کے احتجاج میں فوج میں شامل ہونے سے انکار کیا۔ اس انکار پر اسرائیلی فوج نے انہیں ایک بار پھر 18 دن کے لیے جیل منتقل کر دیا ہے۔

زیادہ تر اسرائیلی کم از کم 2 سال تک فوجی خدمات انجام دیتے ہیں تاہم ہر سال مختصر تعداد بھرتی کی مخالفت کرنے کے لیے نظریاتی مؤقف اختیار کرتی ہے اور انہیں فوجی جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔

 اس حوالے سے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مجھے غدار کہہ کر مخاطب کرتے ہیں لیکن مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

 اس سے قبل سحر پیریٹس نے نظریاتی بنیاد پر اسرائیلی فوج میں بھرتی سے انکار پر 18 دن جیل میں گزارے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے والدین مجھ پر اعتماد کرتے ہیں اور میرے فیصلے کا احترام بھی کرتے ہیں جبکہ میں نے اسرائیلی فوج کا حصہ بننے سے اس لیے انکار کرتی ہوں کیونکہ یہ میری مرضی کےخلاف ہے۔

 سحر پیٹریٹس نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں ہزاروں فلسطینی اسرائیلی فورسز کے مظالم کا شکار ہیں۔ خیال رہے کہ ہزاروں اسرائیلی نوجوان طبی، خاندانی یا مذہبی بنیادوں پر اسرائیلی فوج کا حصہ نہیں بنتے لیکن ایسا شاذ و نادر ہی کوئی واقعہ سامنے آتا ہو جب کوئی نظریاتی بنیاد پر شمولیت سے انکار کرے۔ سحر پیٹریٹس فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی قبضے کی مخالفت کرتی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ بہت سارے اسرائیلی نوجوان فوج میں شمولیت سے پہلے خود سے کبھی سوال نہیں کرتے کہ وہ ایسا کیوں کررہے ہیں؟

 سحر پیٹریٹس نے اپنی 19ویں سالگرہ جیل میں گزاری تھی اور جب وہ جیل میں تھیں تب ان کے والد جیل کے باہر مائیکرفون پر ان کوسالگرہ کی مبارک باد دے رہے۔ سزا کی مدت پوری ہونے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا لیکن انہیں ایک مرتبہ پھر فوج میں بھرتی کے لیے طلب کیا گیا لیکن سحرپیٹریٹس نے تیسری مرتبہ پھر انکار کردیا۔

-اسرائیل کے ہر مرد و خاتون بالغ شخص سے اُمید کی جاتی ہے کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک بار فوج میں شمولیت اختیار کرکے نہ صرف جنگی تربیت حاصل کرے گا بلکہ وہ وطن سے محبت کو بھی قریب سے سیکھے گا۔تاہم نئی نسل کے کچھ یہودی نوجوان ایسے بھی ہیں جو ریاست کی پرتشدد، انسانیت سوز اور عدم مساوات کے خلاف پالیسیوں کی وجہ سے فوج کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

 اس سے قبل رواں برس جنوری میں ہلل رابن نامی ایک لڑکی نے دیگر عام یہودی لڑکیوں کے برعکس اسرائیلی فوج میں شمولیت کرنے سے انکار کردیا تھا، جس کی وجہ سے انہیں جیل جانا پڑا۔ہلل رابن کو اسرائیلی فوج میں شمولیت نہ کرنے کے الزام میں ابتدائی طور پر اگست 2020 میں گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کا حکومتی نام اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) ہے اور اسے باضابطہ طور پر 1948 میں تشکیل دیا گیا تھا۔آئی ڈی ایف اور اسرائیلی حکومت کے ضوابط کے تحت ہر اسرائیلی کو اس کا حصہ بن کر جنگی تربیت لینی ہوگی۔ تاہم اسرائیل میں آباد 20 فیصد عرب نسل کے افراد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مرضی کے مطابق فوج میں شمولیت سے انکار بھی پر کرسکتے ہیں۔