پیغمبر اسلام کی توہین اظہار آزادی نہیں :ولادیمیر پوتن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-12-2021
 پیغمبر اسلام کی توہین کو آزادی کا اظہار نہیں کہا جا سکتا: پوتن
پیغمبر اسلام کی توہین کو آزادی کا اظہار نہیں کہا جا سکتا: پوتن

 


 ماسکو :پیغمبر اسلام  کی توہین کے معاملات پر دنیا میں آئے دن تنازعات ابھرتے رہتے ہیں۔ایسے واقعات پر جہاں عالم اسلام  میں ناراضگی رہتی ہے تو دنیا میں اس کو اظہار خیال کی آزادی کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ جس پر بحث جاری رہی ہے۔ مگر اب  روسی صدر ولادی میر پوتن کا کہنا ہے کہ پیغمبر اسلام کی توہین کو آزادی کا اظہار نہیں کہا جا سکتا۔

روسی خبر رساں ادارے ٹاس کے مطابق جمعرات کی رات کو کی جانے والی سالانہ پریس کانفرنس میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ ’پیغمبر کی توہین مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے اور یہ ان لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے جو اسلام کے ماننے والے ہیں۔

روسی صدر نے ان ویب سائٹس پر بھی تنقید کی جن پر دوسری عالمی جنگ میں مرنے والے روسیوں اور نازیوں کی تصاویر پوسٹ کی جاتی ہیں۔پوتن کا کہنا تھا کہ ایسی حرکات انتہاپسندی میں اضافہ کرتی ہیں۔ انہوں نے پیرس میں شارلی ہیبڈو میگزین کے ادارتی دفتر پر ہونے والے حملے کی مثال دیتے ہوئے کہا ایسی باتیں انتہا پسندانہ سوچ میں اضافہ کرتی ہیں۔

یاد رہے فرانسیسی میگزین شارلی ایبدو نے چند سال قبل ایسے خاکے شائع کیے تھے جن پر مسلمان ممالک کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔

جبکہ جنوری 2015 میں کچھ مسلح حملہ آوروں نے شارلی ایبدو کے دفتر پر حملہ کر دیا تھا جس میں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں کئی کارٹونسٹ بھی شامل تھے۔

اپنی پریس کانفرنس میں روسی صدر نے جمالیاتی آزادی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’مجموعی طور پر تخلیقی آزادی کی حدود مقرر ہونی چاہییں اور ان میں کسی اور کی آزادیوں کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔ روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’روس ایک کثیر النسلی اور کثیرالمذہبی ملک کے طور پر ابھرا ہے اس لیے روسی ایک دوسرے کی روایات کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن کئی ممالک میں ایسا احترام کم ہی پایا جاتا ہے۔

 روسی صدر پوتن کے اس بیان پر پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا اپنی ٹویٹ میں کہنا ہے کہ ’میں روسی صدر کے اس بیان کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ یہ میری اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ پیغمبر اسلام کی توہین آزادی اظہار نہیں ہے۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم مسلمانوں، بالخصوص مسلمان رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ غیر مسلم دنیا کے رہنماؤں تک اس پیغام کو پہنچایں تاکہ اسلاموفوبیا کا مقابلہ کیا جا سکے۔‘