قدیم ہندومندرجن پرمسلم اکثریتی ملک انڈونیشیاکوفخرہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-03-2021
پرمبانان مندر،سنٹرل جاوا(انڈونیشیا)
پرمبانان مندر،سنٹرل جاوا(انڈونیشیا)

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

انڈونیشیااگرچہ ایک مسلم اکثریتی ملک ہے مگراسے اپنے ماضی سے پیارہے۔ یہاں اگرچہ مسلمان دیندارہیں مگرقدیم ہندووراثت کو بھی محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔ملک بھرمیں سینکڑوں قدیم ہندومندرہیں جن کی تعدادبڑھتی جارہی ہے کیونکہ آرکیالوجیکل کھدائی میں صدیوں پرانے مندرنکل رہے ہیں۔ انڈونیشاکی اس وراثت کو دیکھنے کے لئے دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں۔

زمین میں دبی ہندو وراثت

انڈونیشیا، جنوب مشرقی ایشیا کا وہ ملک ہیں جہاں 2000 سے زیادہ ثقافتی گروہوں کے لوگ رہتے ہیں۔ مسلم اکثریتی ملک ہونے کے باوجود یہاں کے باشندوں نے ثقافتی تنوع کا جو ثبوت دیا ہے وہ واقعی لاجواب ہے۔ دنیا بھر کے مذاہب کو برابر اہمیت دینے والے انڈونیشیا کی تاریخ ہندو اور بدھ مت سے سب سے زیادہ متاثردکھائی دیتی ہے۔

بالی میں واقع تاریخی پوراالون دانوبرتن شیومندر

ساتویں صدی عیسوی میں شری وجے سلطنت کے دور میں ہندو اور بدھ مت کا اس ملک میں عروج ہوا لیکن آٹھویں اور دسویں صدی کے درمیان شیلندر اور ماتارام حکمرانوں کے وقت میں ان مذاہب کا سب سے زیادہ پرچار ہوا۔ ہندو مت سے متاثر ہو کر انڈونیشیا میں بودو بودر اور پرمبانن مندروں کی تعمیر ہوئی۔ اگرچہ ان دونوں مندروں کے علاوہ بھی اس ملک کے ہر حصے میں کئی قدیم ہندو اور بودھ مندر بنے ہوئے ہیں۔ اکیلے انڈونیشیا کے دارالحکومت بالی میں 17 ہندو مندر ہیں جس میں انڈونیشیا کا سب سے بڑا ہندو مندر، ’’ماتا مندر‘‘ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ اہم تاریخی مندروں میں ’’پورا الو دنو برتن مندر‘‘ بھی شامل ہے۔ اس شیو مندر کی تعمیر 1663 میں ہوئی تھی۔ گواگجہ مندر 11 ویں صدی میں بنا ہندو شیو مندر ہے۔

کینڈی بوربودرمندر

’’تنہ لوٹ مندر

پندرہویں ویں صدی میں بنا مندر ہے جب کہ 926 عیسوی میں ایمپل مندر کی تعمیر ہوئی۔ بالی تنہ لوٹ مندر، بھگوان وشنو کا مندر ہے جو انڈونیشیا کے بالی میں ایک بہت بڑے سمندری چٹان پر بنا ہوا ہے۔ اپنی قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور یہ مندر 16 ویں صدی کی تعمیر بتایا جاتا ہے۔ یہ مندر اپنی خوبصورتی اور جائے وقوع کی وجہ سے انڈونیشیا کے اہم اور پر کشش مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

تنہ لوٹ مندرجوسیاحت کا مرکزہے

یہ مندر بالی جزیرے میں ہندوؤں کی عقیدت کا مرکز ہے۔ اکتوبر 2012 میں ہوئے انڈونیشیا کے محکمہ آثار قدیمہ کے سروے میں دعوی کیا گیا تھا کہ بالی جزیرے پر چودھویں صدی کے سب سے زیادہ وسیع اور پرانے ہندو مندر کو ڈھونڈ نکالا گیا ہے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین نے بتایا کہ مشرقی دین پسر میں دریائے بیسن میں ہو رہی کھدائی کے دوران زمین سے تین فٹ نیچے انہیں ایک بہت بڑا پتھر ملا اور آگے ہوئی کھدائی میں یہ پایا گیا کہ یہ کسی مندر کی بنیاد کا پتھر ہے۔

یہاں ایسے پتھر ملے جو ثابت کرتے ہیں کہ چودھویں صدی میں یہاں بڑی تعداد میں مندروں کی تعمیر ہوئی تھی۔ 1986 میں گنیار علاقے میں ہوئی کھدائی میں واسا مندر سامنے آیا تھا جو 11 میٹر لمبا اور تقریباً اتنا ہی چوڑا ہے۔ 2010 تک انڈونیشیا کا محکمہ آثار قدیمہ گنیار میں 16 دگر مندروں کو تلاش کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا جو زمین کے نیچے دبے ہوئے تھے۔

رامائن کے اثرات

انڈونیشیا کے مندروں میں سب سے زیادہ رامائن کے اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ پرمبانن کے مندر میں رامائن کی کہانی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ بالی کے علاوہ جاوا میں بھی ہندو مذہب کے اثرات کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔ جاوا کے جزیرے پر پندرہ بڑے ہندو مندر ہیں جن میں پرمبانن اور بوروبدر اہم ہیں۔ دوسرے بڑے مندروں میں 750 CE میں بنا ’’دینگ مندر‘‘ پندرہویں صدی میں بنا ’’ستھو مندر‘‘ ’’سنگھ سری سلطنت کے دوران 1248 میں بنا ’’دال مندر‘‘ پندرہویں صدی میں بنا ’’سکھ مندر‘‘ اور بارہویں صدی میں بنا ’’پنترن مندر‘‘ شامل ہیں۔ ان مندروں کو UNESCO کے ثقافتی زمرے میں شامل کیا گیاہے۔

مسلم یونیورسٹی کے نیچے مندر

فروری 2010 میں انڈونیشیا کی یوگ کرتا میں واقع ایک نجی مسلم یونیورسٹی کے احاطے میں دو مندروں کی باقیات تب ملیں جب یونیورسٹی نے، ایک مسجد کے پاس لائبریری بنانے کا فیصلہ کیا۔ تقریباً 1100 سال پرانے یہ مندر بہت بڑے اور منفرد ہیں اور ایسے مندر انڈونیشیا کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے گئے۔ ان مندروں میں بھگوان شیو کے لنگوں کے علاوہ بھگوان گنیش کے مجسمے بھی ملے ہیں۔

ایک دوسرے مقام پر ہوئی کھدائی میں محکمہ آثار قدیمہ کو بھگوان شیو کی مورتی ملی ہے۔ ان کے علاوہ شمالی سماٹرا میں سات ہندو مندر تلاش کئے گئے ہیں اور دارالحکومت جکارتہ میں تین عالیشان ہندو مندر قائم ہیں۔ ان تمام مثالوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ انڈونیشیا بھلے ہی ایک مسلم ملک ہو، لیکن وہاں کی ثقافت اور تہذیب میں ہندو مذہب کا خاص اثر آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایسے میں انڈونیشیا، پوری دنیا میں ثقافتی تنوع اور ہندو، مسلم اتحاد کا منفرد نمونہ ہے۔ اگر ایک آدھ واقعات کو نظر انداز کر دیں تو یہاں کسی بھی شدت پسند جماعت کا اثرنہیں۔