ہندوستان کسی سپر پاور کے’زیر اثر‘ نہیں ،مگر ہم اس کا تصور نہیں کرسکتے: عمران خان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-04-2022
 ہندوستان کسی سپر پاور کے ’زیر اثر‘ نہیں ،مگر ہم اس کا تصور نہیں کرسکتے: عمران خان
ہندوستان کسی سپر پاور کے ’زیر اثر‘ نہیں ،مگر ہم اس کا تصور نہیں کرسکتے: عمران خان

 


اسلام آباد: پاکستان  کے وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر عوام کو خطاب کیا اور آخر میں عوام سے اپیل کی اتوار کی شب سڑکوں پر نکل  کر آئیں اور پر امن احتجاج  کریں۔ 

دلچسپ بات ہے کہ ایک بار پھر  پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اس خطاب کے دوران ہندوستان  کا ذکر کیا اور کہا کہ ۔۔۔

دنیا کی کوئی سپر پاور ہندوستان کو خارجہ پالیسی کے بارے میں ہدایت نہیں دے سکتا،ہندوستان کسی کے زیر اثر نہیں،وہ ایک خود دار قوم ہے۔ جب دنیا  پر امریکہ  یوکرین جنگ کے نام پرپابندیاں عائد کررہا ہے تو ہندوستان روس سے کھلے عام سستا تیل خرید رہا ہے۔ یہی نہیں انہوں نے  تقسیم ملک کے وقت پاکستان کے حق میں ووٹ دینے والے مسلمانوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ان مسلمانوں نے اس لیے پاکستان کی حمایت نہیں کی تھی کہ اس ملک کی کمان امریکہ کے ہاتھوں میں ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں، مجھے افسوس ہوتا ہے، ہندوستان کے ساتھ ہم آزاد ہوئے تھے اور میں ہندوستان کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک خود دار قوم ہیں، کسی سپر پاور کی جرات نہیں ہے اور یہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں یہ کریں، حالانکہ روس سے وہ تیل درآمد کر رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں پابندیاں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ  ۔۔۔۔۔۔

امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا اور عوام میں نکلوں گا جبکہ اتوار کو احتجاج کی کال

سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کی میں عزت کرتا ہوں

ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی، اس لیے باہر سے سازش ہوئی تھی۔

ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں۔

میرے لیے پہلے اپنی قوم ہے اور کسی اور کی خاطر اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا

ہمارے صاحب اقتدار لوگ ڈالرز کے لیے ہمیں جنگوں کے لیے اندر پھنسا دیتےہیں

نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں کرسکتی، باہر سے کوئی نہیں کرسکتا ہے

'امپورٹڈ حکومت کے خلاف اتوار کو احتجاج کریں

اس کے ساتھ عمران خان نے ایک بار پھر  عوام کو بتایا کہ کس طرح امریکہ ان کی حکومت کو گرانے کی سازش کررہا تھا ،ان کی حکومت کے خلاف ممبران پارلیمنٹ کو ورغلا رہا تھا۔ سفارت خانہ میں بلا کر مہمان نوازی کی جارہی تھی۔ 

 عمران خان  نے ڈپٹی اسپکر قاسم خان سوری کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کردیا۔ قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تقریبا26 سال پہلے تحریک انصاف شروع کی اور کبھی یہ اصول تبدیل نہیں ہوئے، خود داری، تحریک کا نام انصاف، پھر فلاحی ریاست تھی، ان تین اصولوں پر چلا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کی میں عزت کرتا ہوں، ایک دفعہ جیل گزاری ہے وہ آزاد عدلیہ کی تحریک دوران گیا۔

 ان کا کہنا کہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں اور افسوس اس لیے ہوا کیونکہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی، اس لیے باہر سے سازش ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کم از کم اس پر تحقیات کرتی، اس مراسلے کو بلا کر دیکھ لیتا، جس کو ہم کہتے ہیں سازش اور حکومت تبدیلی کی سازش ہے، کیا یہ سچ ہے یا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنا جلدی فیصلہ آیا، 63 اے، کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے، اس پر از خود نوٹس ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ سائفر ہے، ہمارے سفیر بیرون ملک سے کوڈ میں دستاویزات بھیجتے ہیں، سائفر پیغام اعلیٰ خفیہ ہے، اس پر کوڈ ہے اس لیے میں عوام میں نہیں دے سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ دے دوں تو بیرون ملک ہمارا کوڈ پتہ چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی عہدیدار سے ہمارے سفیر کی ملاقات ہوئی، اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے، سفیر نے بتایا تو اس نے کہا کہ نہیں یہ عمران خان گئے ہیں۔

عمران خان نے بتایا کہ ابھی پاکستان میں عدم اعتماد نہیں آئی تھی اس سے پہلے کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہارجاتا ہے تو ہم معاف کردیں گے، جو بھی آئے گا اس کو معاف کردیں گے، اس کو سب پتہ تھا کہ کس نے اچکن سلائی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑ لوگوں کی کتنی توہین ہے، ہمیں حکم دیتا ہے، میں سربراہ ہوں مجھے نہیں دے رہا ہے، کسی اور کہہ رہا ہے کہ اس کے نتائج ہوں گے، اگر گیا تو معاف کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم 14 اگست کو آزادی کا جشن کیوں مناتےہیں، باہر سے دھمکی آتی ہے، پھر لوگ جانے شروع ہوجاتے ہیں، ہمارے لوگ چلے جاتےہیں اور ایک دم عمران خان کی برائی پتہ چلی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو شرم نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر وہاں جارہے ہیں اور وہ بھی ان کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پتہ چلتا ہے کہ امریکی سفارت کا اپوزیشن کے لوگوں سے مل رہے ہیں، خیبرپختونخوا سے عاطف خان نے بتایا کہ ہماری رکن اسمبلی شاندانہ نے بتایا کہ انہیں بتایا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آرہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ انہوں نے میری ساری پروفائل دیکھی تو اس نے ڈرون، عراق جنگ، افغانستان کے بارے میں کہتا رہا ہے فوجی حل نہیں، مذاکرات سے بات ہوگی، ڈرون کے خلاف بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 400 ڈرون حملے ہوئے تو کس نے دھرنے دیے، عمران خان نے دیا، ان کو پتہ ہے عمران خان نے دھرنے دیا، میرے باہر پیسے نہیں ہیں ان کو پتہ ہے اس لیے سارا ڈراما ایک آدمی کو ہٹانے کے لیے ہورہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ اپنا پیسہ بچانے کے لیے کرتے ہیں، اور ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں، مجھے افسوس ہوتا ہے، ہندوستان کے ساتھ ہم آزاد ہوئے تھے اور میں ہندوستان کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک خود دار قوم ہیں، کسی سپر پاور کی جرات نہیں ہے اور یہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں یہ کریں، حالانکہ روس سے وہ تیل درآمد کر رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں پابندیاں ہیں۔

وزیراعظم عمران خان  نے کہا کہ میرے لیے پہلے اپنی قوم ہے اور کسی اور کی خاطر اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں میں کیا گزری تھی، 35 لاکھ مہاجر ہوئے، کسی نے جائزہ بھی لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صاحب اقتدار لوگ ڈالرز کے لیے ہمیں جنگوں کے لیے اندر پھنسا دیتےہیں، روس کے خلاف جنگ میں ہم صف اول میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیسے لے کر جب کسی کی جنگ میں شرکت کرتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے، روسیوں کے جانے کے دو سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگائیں اور کسی نے پاکستان کی تعریف نہیں کی۔