صحافیوں کے قتل سے متعلق 81 فیصد معاملوں میں کسی پرفرد جرم ثابت نہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-10-2021
صحافیوں کے قتل سے متعلق 81 فیصد معاملوں میں کسی پرفرد جرم ثابت نہیں
صحافیوں کے قتل سے متعلق 81 فیصد معاملوں میں کسی پرفرد جرم ثابت نہیں

 

 

آواز دی وائس : کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا ہے کہ 10 سال کے دوران صحافیوں کے قتل سے متعلق 81 فیصد معاملوں میں کسی ایک پر بھی فرد جرم ثابت نہیں کی گئی۔

یہ بات سی پی جے کے 2021 گلوبل امپیونٹی انڈیکس میں سامنے آئی ہے جس کا عنوان ہے ’صحافیوں کےقاتل اب بھی بچ نکلتے ہیں۔ اس انڈکس میں پاکستان کا 9واں  ہے۔ صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کے گرفت میں نہ آنے کے خلاف دنیا بھر میں 2 نومبر کو دن منایا جائے گا۔

سی پی جے کے مطابق صحافیوں کے پر اسرار اور غیر حل شدہ قتل کے پیش نظر صومالیہ اب بھی دنیا کا بدترین ملک ہے، جس کے بعد شام، عراق اور جنوبی سوڈان کا نمبر ہے۔ فہرست میں افغانستان پانچویں درجے پر ہے۔ سی پی جے کے مطابق پاکستان کا 9واں نمبر ہے جہاں صحافیوں کے قتل کے 12 کیسز تاحال حل طلب ہیں جبکہ بھارت کا 12واں نمبر ہے۔

جہاں صحافیوں کےقتل کے 20 واقعات حل طلب ہیں تاہم 11ویں درجے کے ساتھ بنگلادیش کادرجہ بہتر ہوا ہے۔ سی پی جے کے مطابق 10 برس کے دوران دنیا بھر میں 278 صحافی اپنے پیشہ ورانہ کام کی وجہ سے مارے گئے، تاہم 266 یا 81 فیصد معاملوں میں کسی بھی شخص کا جرم ثابت نہیں ہوا، یہی نہیں تمام 12 ممالک کے نام سی پی جے انڈیکس میں کئی بار شامل ہوچکے ہیں۔ 2008 میں سی پی جے کے ذریعے رینکنگ کی شروعات کیے جانے کے بعد سے ان میں سے سات ممالک ہر سال اس نڈیکس کا حصہ بنتے رہے ہیں۔

رپورٹ کےمطابق 2020 میں عالمی سطح پر کم از کم 22 صحافیوں کو ان کے پیشہ ورانہ کام کی وجہ سے قتل کرنے کے لیے سنگل آؤٹ کیا گیا، یہ تعداد 2019 کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ ہے جبکہ 2021 میں اب تک ہوئے صحافیوں کے قتل کی تعداد گزشتہ سال ہوئے قتل کی تعداد (22) کے قریب قریب نظر آ رہی ہے۔