اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کی منظوری دے دی ہے۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے اس قسط کی منظوری جمعہ کو دی۔ وزیرِ اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے۔
اس جائزے کی منظوری کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے تحت مزید دو ارب ڈالر کی مجموعی ادائیگی ممکن ہو سکے گی
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 25 مارچ کو طے پایا تھا، جبکہ سات ارب ڈالر کے اس پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ اس سے قبل پاکستان کو اس پروگرام کے تحت 27 ستمبر کو 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوئی تھی۔
مزید برآں، آئی ایم ایف نے پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی الگ قسط کی بھی منظوری دی ہے۔یاد رہے کہ پاکستان سنہ 2023 میں شدید مالی بحران اور دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ گیا تھا، جس کے بعد آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج نے ملکی معیشت کو سہارا دیا۔ اس کے بعد مہنگائی میں کچھ کمی واقع ہوئی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی۔تاہم، یہ معاہدہ— پاکستان کا 1958 کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ 24 واں معاہدہ ہے—سخت شرائط کے ساتھ مشروط تھا، جن میں آمدنی پر ٹیکسوں میں اضافہ اور توانائی پر سبسڈی میں نمایاں کمی شامل ہے تاکہ مالی خسارے پر قابو پایا جا سکے۔