عرب دنیا میں بھوک بڑھ رہی ہے، اقوام متحدہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 17-12-2021
عرب دنیا میں بھوک بڑھ رہی ہے، اقوام متحدہ
عرب دنیا میں بھوک بڑھ رہی ہے، اقوام متحدہ

 

 

اقوام متحدہ : اقوام متحدہ کے مطابق عرب دنیا کے بیشتر ملکوں میں ایک تہائی افراد کے لیے خوراک کی مناسب مقدار موجود نہیں ہے۔ عرب ممالک میں بھوک کی گھمبیر صورت حال پر اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ عرب دنیا میں چار سو بیس ملین افراد بستے ہیں اور ان کا ایک تہائی یعنی ایک سو چالیس ملین افراد کے لیے اتنی خوراک موجود نہیں کہ وہ پیٹ بھر کر کھانا بھی کھا سکیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ گزشتہ برس انہتر ملین افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہوئے۔ اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں عرب ورلڈ میں بھوک میں اضافہ اکانوے فیصد سے زیادہ ہوا ہے۔

عرب دنیا کے بے شمار بچوں میں کم غذائیت کی وجہ سے خون کی کمی بھی پیدا ہو چکی ہے۔دوسری جانب امیر عرب ریاستوں کی نوجوان آبادی میں موٹاپا بڑھ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امیر عرب اقوام کی نوجوان نسل میں موٹاپے کی شرح عالمی سطح پر موٹاپے کی اوسط 13.1 فیصد سے تقریباﹰ دوگنا ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے ایف اے او نے اپنی رپورٹ میں بیان کیا کہ عرب دنیا میں ایک سو اکتالیس ملین ایسے افراد ہیں جنہیں سن 2020 میں مناسب خوراک تک رسائی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ سن 2019 کے مقابلے میں سن 2020 میں مناسب خوراک تک رسائی نہ رکھنے والوں کی تعداد میں دس ملین افراد کا اضافہ بھی ہوا۔

ایف اے او نے یہ بھی بتایا کہ سن 2019 سے سن 2020 کے دوران عدم غذائیت کے شکار ہونے والے عرب دنیا کے افراد میں اڑتالیس لاکھ کا اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر غذائیت کی کمی کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد سات کروڑ کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے دوران بھی عرب دنیا کے غریب افراد کے حالات مزید ابتر ہوئے اور اس متعدی وبا نے افلاس کے مارے ہوئے لوگوں کو ایک گہرا صدمہ پہنچایا۔ کووڈ انیس کی وبائی بیماری سے کم خوراکی کے شکار افراد میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔

تنازعات کے شکار عرب ملکوں میں غربت کی وجہ سے شدید معاشرتی مسائل جنم لے چکے ہیں۔مسلح تنازعات ایف اے او کی رپورٹ میں مسلح تنازعات کے شکار ملکوں یمن اور صومالیہ پر بھی فوکس کیا گیا اور ان ملکوں کو بھوک اور تنگدستی سے شدید متاثر قرار دیا گیا۔ جنگی حالات کی وجہ سے صومالیہ میں ساٹھ فیصد آبادی بھوک کی لپیٹ میں ہے جب کہ یمن کی پینتالیس فیصد آبادی کو غربت اور شدید بھوک کا سامنا ہے۔

 اس رپورٹ کے مطابق عدم غذائیت کی وجہ سے یمنی افراد میں خون کی شدید کمی یا انیمیا کا مرض بڑھ گیا ہے۔ یمن میں انیمیا کی گرفت میں آئے ہوئے افراد کی شرح غیر معمولی ہے اور صرف ماں بننے والی 61.5 فیصد عورتیں شدید خون کی کمی کا سامنا کر رہی ہیں۔ اسی طرح ان دونوں ملکوں میں بچوں کی صحت بھی گراوٹ کا شکار ہے۔