پاکستان نژادسابق برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد جنسی جرائم کے مجرم قرار

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 06-01-2022
پاکستان نژادسابق برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد جنسی جرائم کے مجرم قرار
پاکستان نژادسابق برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد جنسی جرائم کے مجرم قرار

 

 

لندن :پھر خراب ہوا پاکستان کا نام ۔بات اب پاکستان کی نہیں بلکہ برطانیہ کی ہے۔ ایک رسواکن خبر جس نے پاکستان کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ برطانیہ کی ایک عدالت نے سابق برطانوی پاکستانی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد کو جنسی جرائم کے ایک مقدمے میں مجرم ٹھہرایا ہے۔ بدھ کے روز شیفیلڈ کراؤن کورٹ نے 1970 کی دہائی میں جنسی جرائم کے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے لارڈ احمد کو ایک لڑکے پر سنگین جنسی حملے اور ایک لڑکی کی عصمت دری کی کوشش کا مجرم پایا۔64 سالہ نذیز احمد، جن کا پہلے خطاب روتھرہیم کے لارڈ احمد تھا، کو بدھ کو 40 سال قبل ایک لڑکے اور ایک لڑکی کے خلاف جنسی جرائم کا مرتکب پایا گیا۔

شیفیلڈ کراؤن کورٹ میں ایک خاتون نے جیوری کو بتایا کہ نذیر احمد نے 1970 کی دہائی کے اوائل میں ان کے ساتھ ریپ کی کوشش کی تھی، جب مدعا علیہ کی عمر تقریبا 16 یا 17 سال تھی لیکن وہ کم عمر تھیں۔

 سابق سیاستدان کو 1970 کی دہائی کے اوائل میں 11 سال سے کم عمر ایک لڑکے کے خلاف سنگین جنسی حملے کا بھی مرتکب پایا گیا۔جیوری کو دونوں شکایت کنندگان کے درمیان ٹیلی فون کال کی ریکارڈنگ سنائی گئی جو خاتون نے 2016 میں پولیس کے پاس جانے کے بعد کی تھی۔

پراسیکیوٹر ٹام لٹل کیو سی نے جیوری کو بتایا کہ اس سے قبل متاثرہ مرد نے خاتون کو ایک ای میل کی تھی جس میں لکھا تھا: ’میرے پاس اس پیڈوفائل (بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا شخص) کے خلاف ثبوت ہیں۔

 نذیر احمد، جنہوں نے تمام الزامات کی تردید کی تھی، بدھ کو ریپ کی کوشش کے دو اور لواطت کے ایک الزام میں مجرم پائے گئے ہیں۔

لیبر پارٹی کے سابق رکن نے نومبر 2020 میں ایک کنڈکٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مندرجات پڑھنے کے بعد ہاؤس آف لارڈز سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس میں سامنے آیا تھا کہ انہوں نے ایک مجبور خاتون کو جنسی حملے کا نشانہ بنایا تھا جنہوں نے ان سے مدد مانگی تھی۔

اس رپورٹ کے بعد وہ دارلامرا کے پہلے رکن بن گئے تھے جنہیں نکالنے کی سفارش کی گئی لیکن انہوں نے نکالے جانے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

لارڈ نذیراحمد پر ان کے دو بڑے بھائیوں 71 سالہ محمد فاروق اور 65 سالہ محمد طارق کے ساتھ فرد جرم عائد کی گئی تھی لیکن ان دونوں افراد کو مقدمے کا سامنا کرنے کے قابل نہیں سمجھا گیا تھا۔

فاروق اور طارق کو اسی لڑکے کے حوالے سے نازیبا حملے کے الزامات کا سامنا تھا جس کے ساتھ احمد نے بدسلوکی کی تھی اور بدھ کو جیوری کو معلوم ہوا کہ انہوں نے یہ جرم کیے ہیں جن کا ان پر الزام لگایا گیا۔

جج جسٹس لینرڈ اس بات کا تعین کریں گے کہ لارڈ نذیر احمد کو کب سزا سنائی جائے گی۔

لارڈ نذیر احمد کو مشکل اور تکلیف دہ قانونی چارہ جوئی کے بعد مجرم قرار دیا گیا ہے، جس میں ایک جج نے سابقہ مقدمے کو روکا بھی تھا جن کا کہنا تھا کہ الزامات بہت پرانے ہیں۔

لیکن جج جیریمی رچرڈسن کیو سی کا کہنا تھا کہ مارچ میں اصل مقدمے کو روکنے کا ان کا فیصلہ ان شواہد کو سامنے لانے میں ناکامی کی وجہ سے تھا جنہوں نے اس مقدمے کو ’نقصان پہنچایا تھا‘ نہ کہ ان کی اس مقدمے کی طوالت کے حوالے سے تحفظات۔

اس سے قبل استغاثہ میں ہونے والی سماعت کے دوران جج رچرڈسن نے نوٹ کیا تھا کہ اس وقت کے کچھ مبینہ واقعات 1960 کی دہائی کے اواخر میں پیش آئے تھے جب برطانیہ کے وزیرِ اعظم ہیرلڈ ولسن تھے، لینڈن جانسن امریکی صدر تھے اور ویت نام جنگ جاری تھی۔

مارچ میں جج نے غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا جس سے مقدمے کی کارروائی معطل ہو گئی تھی۔

لیکن کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی اور جون میں کورٹ آف اپیل نے اسے ختم کردیا جس سے نئے مقدمے کی راہ ہموار ہوئی