فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کامطالبہ برقرار ہے: مفتی منیب

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-11-2021
فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کامطالبہ برقرار ہے: مفتی منیب
فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کامطالبہ برقرار ہے: مفتی منیب

 

 

اسلام آباد: پاکستان  میں حکومت اور ممنوعہ تحریک لبیک پاکستان کے درمیان سمجھوتہ ہوگیا ہے لیکن اس کے باوجود ٹکراو جاری ہے۔ پاکستان رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملکی مفاد اور امن و استحکام کی خاطر حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان کردار ادا کرنے کی پیشکش قبول کی تھی۔

 انہیں حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مذاکرات سے قبل حکومتی وزرا دھمکیاں دے رہے تھے کہ طاقت کا استعمال کیا جائے گا اور ان کا خاتمہ کر دیں گے۔‘ 76 سالہ مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا وہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ساتھ کسی صورت بیٹھنے کو تیار نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’جنہوں نے معاملات بگاڑے، وعدوں سے انحراف کیا، ان کا کوئی اعتبار نہیں۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ ’آرمی چیف کا رویہ مثبت تھا اور وہ مسئلے کو احسن طریقے سے حل کرنا چاہتے تھے۔

میں نے آرمی چیف سے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ جب لال مسجد کا آپریشن ہو رہا تھا تو رات 12 بجے تک تمام لبرلز حکومت کو ملامت کر رہے تھے کہ حکومت کی رٹ کہاں ہے، حکومت طاقت کیوں استعمال نہیں کر رہی، مگر جب آپریشن ہوا تو صبح یہی سب حکومت مخالف صف میں کھڑے تھے۔‘ فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کے مطالبے کے حوالے سے مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ’ہم اس مطالبے سے دستبردار نہیں ہو رہے بلکہ میڈیا اس حوالے سے ہماری باتوں کی غلط تشریح کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کا معاہدہ حکومت کی جانب سے کیا گیا تھا جس کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے ایک بار پھر تصادم ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا معاملہ پارلیمان کے حوالے کر دیا ہے اور حکومت نے اس مطالبے کو تسلیم کیا ہے۔ مفتی منیب الرحمٰن اور دیگر سرکاری اہلکاروں کی مداخلت سے بالآخر گذشتہ دنوں تحریک لبیک پاکستان نے وزیر آباد کے مقام پر اپنا احتجاج موخر کرتے ہوئے مصروف ترین جی ٹی روڈ ٹریفک کے لیے کھول دی تھی۔

مذاکرات کی کامیابی کے بعد اسلام آباد میں حکومتی اور تحریک لبیک کی مذاکراتی ٹیموں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ وہ کمیٹی کو اختیارات دینے پر وزیر اعظم عمران خان کے مشکور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ یہ پاکستان، اسلام اور انسانی جانوں کی حرمت کی فتح ہے۔

مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آئیں گی اور آئندہ ہفتے معاہدے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ معاہدے کے نتیجے میں وزیر مملکت علی محمد خان کی سربراہی میں ایک سٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے۔