سنہ 71 کی جنگ میں فوجی قربانیوں کا اعتراف قوم نےآج تک نہیں کیا: باجوہ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
سنہ 71 کی جنگ میں فوجی قربانیوں کا اعتراف قوم نےآج تک نہیں کیا: باجوہ
سنہ 71 کی جنگ میں فوجی قربانیوں کا اعتراف قوم نےآج تک نہیں کیا: باجوہ

 


کراچی/پاکستان: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ 1971ء سے متعلق کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، 1971ء میں فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی۔

 جی ایچ کیو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ ہماری فوج مشرقی پاکستان میں بہت جرات مندی سے لڑی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی، سابقہ مشرقی پاکستان کا سانحہ ایک فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی۔انہوں نے کہا کہ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، 34 ہزار افراد کا مقابلہ ڈھائی لاکھ بھارتی فوج دو لاکھ ٹرینڈ  مکتی باہنی سے تھا۔

آرمی چیف نے کہا کہ 1971میں پاک فوج بہادری سے لڑی اور بے مثال قربانیاں پیش کیں، پاک فوج کی قربانیوں کا اعتراف بھارتی فوج کے آرمی چیف نے بھی کیا، قوم نے ان فوجیوں کی قربانیوں کا اعتراف آج تک نہیں کیا جو بڑی زیادتی ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، معاشرے میں عدم برداشت کا کلچر ختم کرنا ہوگا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے عزم پر کاربند ہیں، قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن ملک کے خلاف نہیں جا سکتی، جو سمجھتے ہیں عوام اور فوج میں دراڑیں ڈال دیں گے ان کی بھول ہے۔

 جنرل قمر جاوید باجوہ کے بطور آرمی چیف آخری خطاب کے اہم نکات

مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی۔

پچھلے سال فروری میں فوج نے فیصلہ کیا آئندہ کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔

عدم مداخلت کے فیصلے کا خیر مقدم کرنے کے بجائے شدید تنقید، غیر شائستہ زبان استعمال کی گئی۔

جھوٹا بیانیہ بناکر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی اور اب اسی جھوٹے بیانیے سے راہ فرار اختیار کی جارہی ہے۔

ملک میں بیرونی سازش ہو اور آرمڈ فورسز ہاتھ پر ہاتھ دھری بیٹھی رہیں گی؟ یہ ناممکن ہے بلکہ یہ گناہ کبیرہ ہے

میں اپنے اور فوج کیخلاف اس نامناسب اور جارحانہ رویے کو درگزر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔

فوج نے تو اپنا کیتھارسس شروع کردیا ہے، امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کریں گی۔

2018 میں جیتی ہوئی پارٹی کو سلیکٹڈ 2022 میں اعتماد کا ووٹ کھونے والی پارٹی نے دوسری پارٹی کو امپورٹڈ کا لقب دیا۔

ہر پارٹی کو اپنی فتح اور شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا تاکہ اگلے الیکشن میں ایک امپورٹڈ یا سلیکٹڈ گورنمنٹ کے بجائے الیکٹڈ گورنمنٹ آئے۔