سی آئی اے سربراہ کی ملا برادر سے ’خفیہ ملاقات‘؟

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-08-2021
کیا ہے سچ
کیا ہے سچ

 

 

 واشنگٹن :امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ملک کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ کو پیر کو افغان طالبان کے سینیئر رہنما سے ملاقات کے لیے بھیجا۔

واشنگٹن پوسٹ نے نام ظاہر کیے بغیر امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے پیر کو کابل میں طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی۔ روئٹرز فوری طور پر اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کرسکا اور سی آئی اے اور وائٹ ہاؤس کے نمائندوں نے فوری طور پر تبصرے کی درخواست کا جواب بھی نہیں دیا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب امریکہ سمیت دیگر غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کی حتمی تاریخ قریب ہے اور تمام ممالک اپنے شہریوں اور سفارتی عملے کو ملک سے نکالنے میں مصروف ہیں، لہذا قیاس کیا جارہا ہے کہ اس ملاقات کا ایک مقصد 31 اگست تک امریکی فوجیوں اور دیگر شہریوں کے محفوظ انخلا کی تفصیلات طے کرنا ہے۔

 دوسری جانب پنج شیر کے علاوہ افغانستان کے متعدد اضلاع پر طالبان کا کنٹرول ہے اور وہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد نئی حکومت بنانے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ افغان طالبان کی نئی حکومت میں ان کے قطر میں سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر بھی شامل ہوں گے۔

 ملا برادر افغانستان میں طالبان تحریک کے بانیوں میں سے ہیں۔ جب 2001 میں افغانستان پر امریکہ نے حملہ کیا تو وہ اُس وقت روپوش ہوگئے تھے۔ پھر 2010 میں پاکستانی حکام نے انہیں کراچی سے گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

۔ 2013 میں جب طالبان سے مذاکرات کی بحث شروع ہوئی تو طالبان کی طرف سے مذاکرات کے آغاز کے لیے ملا برادر کی رہائی کی شرط رکھی گئی تھی۔ افغان حکومت کی جانب سے بھی ملا برادر کی رہائی کی باتیں کی گئیں اور اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے ملا برادر کی رہائی کا عندیہ بھی دیا تھا مگر رہائی نہ ہو سکی۔

بالآخر اکتوبر 2018 میں پاکستان نے ملا برادر کو قید سے رہا کیا اور 2019 میں افغان طالبان اور امریکہ کے مذاکرات شروع ہوئے۔

 امریکہ کی جانب سے 2019 میں مذاکرات منسوخ کرنے سے پہلے جو معاہدہ طے ہوا تھا اس کا مسودہ بھی ملا برادر ہی نے لکھا تھا۔