ووہان میں ہیضے کی وبا پھوٹنے کا خطرہ، بعض علاقے بند

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 12-07-2022
ووہان میں ہیضے کی وبا پھوٹنے کا خطرہ، بعض علاقے بند
ووہان میں ہیضے کی وبا پھوٹنے کا خطرہ، بعض علاقے بند

 

 

بیجنگ:چین کی ووہان یونیورسٹی نے اپنی ایک جاری کردہ رپورٹ میں ہیضہ کی وبا پھوٹنے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ یہ رپورٹ ہیضے کا بظاہر ایک کیس سامنے آنے پر جاری کی گئی ہے مگر خطرہ ہے کہ اس کے بعد مزید کیسز سامنے آ سکتے ہیں اور تیزی سے وبائی شکل اختیار کر جانے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ ضلعی محکمہ صحت کے مطابق ہیضے کے بارے میں نمونہ جات حاصل کر لیے گئے ہیں اور متلعقہ گلی کوچوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ محکمے کے مطابق یونورسٹی سٹوڈنٹس کو اس بیماری کی اثرات ملنے کے بعد یہ اقدامات کیے گئے ہیں، نیز متعلقہ جگہوں کو بند کر کے ہیضے کے وائرس کو غیر موثر بنانے کی کوشش بھی شروع کر دی گئی ہے۔ تاہم ابتدائی اطلاع کے بعد مزید کسی ایسے کیس کی نشاندہی یا اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔

واضح رہے ہیضہ کی بیماری ایک وائرل بیماری ہے جو غذا یا پانی کے آلودہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ بیماری چین میں بہت کم ہے۔ رواں سال ماہ مارچ میں اس کا ایک کیس سامنے آیا تھا ۔ جبکہ پچھلے سال کے دوران ایسے ہیضے کے پانچ کیسز کا پتہ چلایا گیا تھا۔ لیکن مقامی ماہرین کو ووہان سے ہیضے کے جراثیم ملنے نے تشویش میں مبتلا کیا ہے۔

کووڈ 19 کی بیماری بھی اس ووہان سے شروع ہوئی تھی۔ تب سے چین کے شعبہ صحت نے غیر معمولی احتیاطیں شروع کر رکھی ہیں۔ کورونا کے حوالے سے بھی چین کی طرف سے صفر برداشت ظاہر کی گئی لیکن اس کے باوجود ملک بھر میں کورونا کا وائرس بھڑک اٹھا تھا۔ ادھر چین میں ہیضے کو بیماریوں میں درجہ اول دیا جاتا ہے۔

یہ درجہ کسی بیماری کے خطرناک ہونے کی وجہ سے ہی دیا جاتا ہے۔ اس کے مقابلے بندروں سے پھییلے والے بیبونک طاعون کو اس کی خطرناکی کی وجہ سے چین میں درجہ حاصل ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا اس بارے میں کہنا ہے کہ اب تک جن چند افراد میں اس کی علامات سامنے آئی ہیں انہیں زیادہ پانی پلا کر بہتر کیا جا سکتا ہے۔بصورت دیگر انہیں علاج کے بغیر چھوڑ دیا گیا تو ہیضہ محض چند گھنٹوں میں ان مریضوں کے لیے جان لیوا بن سکتا ہے۔