بلوچستان: زلزلے سے 20 سے زیادہ افراد ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-10-2021
زمین میں پڑ گئیں دراڑیں
زمین میں پڑ گئیں دراڑیں

 

 

کوئٹہ: پاکستان میں کل شب زبر دست زلزلہ آیا ہے ،جس کے سبب بلوچستانن میں بہت تباہی ہوئی ہے۔ جس میں جانی نقصان بھی شامل ہے۔ رپورٹس کے مطابق کوئٹہ، سبی، ہرنائی سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں رات گئے شدید زلزلے کے باعث 20 افراد جاں بحق اور 300 سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے۔ ہرنائی اور شاہرگ میں70 سے زائد مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔

 زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.9 اور گہرائی 15 کلومیٹر تھی جبکہ اس کا مرکز ہرنائی کے قریب تھا۔ آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔

مختلف علاقوں میں کئی افراد ملبے تلے دب کر زخمی ہوئے۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ڈپٹی کمشنر ہرنائی نے جیو نیوز کو بتایا کہ سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، لیویز اور ریسکیو ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ ہرنائی میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے کے باعث موبائل فونز کی روشنی میں زخمیوں کا علاج کیا گیا۔ 

بلوچستان کے صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صبح 3 بجے بلوچستان کے شمالی اضلاع میں زلزے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.9 ریکارڈ کی گئی۔

بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں خوفناک زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہو گئی، جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے، جس سے متاثرین میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، آفٹر شاکس کے باعث بوسیدہ مکانات کے گرنے کا خطرہ ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہرنائی میں زلزلے کے باعث آج تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ ہرنائی میں زلزلے کے باعث سول اسپتال کوئٹہ میں طبی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، اسپتال میں ڈاکٹرز اور عملہ ہنگامی بنیادوں پر طلب کر لیا گیا۔

ہرنائی کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرین لاؤڈ اسپیکرز پر دی جانے والی ہدایات پر عمل کریں، لوگ متاثرہ گھروں میں جانے سے گریز کریں۔ ڈی ایچ او ڈاکٹر رشید ناصر کے مطابق ہرنائی میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہو گئی ہے، دور دراز پہاڑی علاقوں میں زخمی موجود ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں ادویات کی قلت کا سامنا ہے، ایمرجنسی ڈرگ اور سرجری آلات کی فوری فراہمی کے لیے حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔ ڈی ایچ او نے بتایا کہ متاثرین میں فریکچرز اور ہیڈ انجری کے زخمی زیادہ ہیں، سرجن ڈاکٹرز کی فراہمی کے لیے صوبائی محکمۂ صحت کے ساتھ رابطہ ہے۔

مختلف علاقوں میں کئی افراد ملبے تلے دب کر زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے، تمام علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

awaz

رات تین بجے لوگ خوف زدہ ہوکر گھروں سے باہر آگئے تھے

زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہرنائی پہنچایا گیا، زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔  ڈپٹی کمشنر سہیل انور ہاشمی نے بتایا کہ ہمیں 20 لاشیں ملی ہیں جن میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔