افغانستان میں اسلامی حکومت کی تشکیل کا اعلان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-08-2021
افغانستان میں بڑا اعلان
افغانستان میں بڑا اعلان

 

 

کابل: طالبان نے کابل فتح کرنے کے چار دن بعد افغانستان میں اسلامی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کردیا ہے۔

روسی نیوز چینل ’’آر ٹی‘‘ کی انگریزی ویب سائٹ کے مطابق، افغانستان میں اسلامی حکومت یعنی امارتِ اسلامی قائم کرنے کا اعلان، افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایک ٹویٹ میں کیا ہے۔

اسی ٹویٹ میں انہوں نے ’’دَ افغانستان اسلامی امارت‘‘ کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان پر برطانیہ کے متنازعہ تسلط کے 102 سال بعد وہاں امارتِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں افغانستان کے اندر اسلامی مملکت کے قیام کا اعلان کیا ہے جس کا نام افغانستان اسلامی امارت رکھا گیا ہے۔

امریکہ کے افغانستان پر حملے سے قبل بھی طالبان نے یہاں اسلامی امارات قائم کر رکھی تھی جسے انھوں نے 20 برس کے بعد بحال کر دیا ہے۔ لیکن ان 20 برسوں میں طالبان کے نظریات اور رویوں میں واضح تبدیلی نظر آتی ہے۔ 17 اگست کو ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں اپنی پہلی پریس بریفنگ میں طالبان کے آیندہ کے لائحہ عمل پر کھل کر بات کی تھی جسے خوش آیند قرار دیا جا رہا ہے۔

ترجمان طالبان نے مقامی اور عالمی میڈیا کے نمایندوں کے سخت سے سخت سوالات کے نہایت شستہ اور مدلل جواب دیتے ہوئے واضح کیا تھا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے، طالبان کی اب کسی سے کوئی دشمنی نہیں اور افغانستان کی سرزمین اب کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان سب کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں اور کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ انھوں نے بتایا کہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے اور باہر نکل کر کام کرنے کی اجازت ہو گی جبکہ میڈیا بھی آزادانہ طور پر کام کر سکے گا۔

یاد رہے کہ 15 اگست کو طالبان افغان دارالحکومت کابل میں داخل ہو گئے تھے اور ملک کے صدر اشرف غنی قریبی ساتھیوں سمیت فرار ہو گئے تھے جس پر طالبان نے پر امن طریقے سے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد طالبان نے نیا سیاسی نظام تشکیل دینے کی تیاریاں کرتے ہوئے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ روابط بڑھانے شروع کر دیے ہیں۔

طالبان کے نائب امیر ملا عبد الغنی برادر بھی قطر سے افغانستان پہنچ چکے ہیں جبکہ طالبان رہنما انس حقانی نے افغانستان میں مصالحتی کونسل کے اراکین حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اور گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات کی ہے۔ دوسری جانب چین نے گزشتہ دنوں طالبان کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔

ترک صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ جو بھی حکومت میں آئے، ہم افغانستان کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ عالمی ردعمل دیکھتے ہوئے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

 ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 19 اگست کا دن ہر سال ’’نوآبادیاتی سپر طاقتوں سے آزادی کے دن‘‘ کی حیثیت سے منایا جائے گا۔

https://t.co/HfZUIHnCJp pic.twitter.com/jQViMYERpW