امریکی وفد کا دورہ کیئف:روسی حملے جاری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-07-2022
امریکی وفد کا دورہ کیئف:روسی حملے جاری
امریکی وفد کا دورہ کیئف:روسی حملے جاری

 

 

کیف: روس اور یوکرین کی بیچ جنگ تھم نہیں رہی ، حال  معاہدے کے باوجود ن جنگ کا ماحول برقرار ہے- جنگ روکنے کی کوششیں جاری ہیں اور اس دوران یوکرین کو امریکی مدد کا سلسلہ بھی جاری ہے - امریکہ اس جنگ کے چھڑنے کے بعد سے یوکرین کی پشت پناہی کر رہا ہے-اب  امریکی کانگریس کے سینیئر ارکان پر مشتمل ایک اعلی سطح کے وفد نے یوکرین کے درالحکومت کیئف کا دورہ کیا اور جنگ زدہ ملک کے صدر وولودی میر زیلنسکی سے ملاقات میں روس کے خلاف جنگ میں امریکہ کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

ہفتے کو یوکرین پہنچنے والے ہائی پروفائل امریکی وفد میں ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ ایڈم سمتھ بھی شامل تھے۔ دورے کے دوران امریکی وفد نے ایک بیان میں کہا: ’امریکہ دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ اقتصادی، فوجی اور انسانی امداد فراہم کرکے یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’ہم صدر زیلنسکی اور یوکرینی عوام کی ہر ممکن حد تک مؤثر طریقے سے حمایت کرنے کے طریقے تلاش کرتے رہیں گے جب تک کہ وہ بہادری سے اپنے موقف پر ڈٹ کر کھڑے ہیں۔

امریکی وفد کے بیان میں ہتھیاروں کی منتقلی کا کوئی خاص حوالہ نہیں دیا گیا تاہم امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بدھ کو کہا تھا کہ واشنگٹن یوکرین کو چار مزید ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم فراہم کرے گا جس کے بعد یوکرین کے پاس اس جدید ترین دفاعی نظام کی کل تعداد 16 ہو جائے گی۔ تاہم ایڈم سمتھ نے امریکی حمایت یافتہ ’ریڈیو لبرٹی‘ کو بتاتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی مزید راکٹ لانچنگ سسٹم یوکرین کو فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب روسی میزائلوں نے ہفتے ہی کو یوکرین کی جنوبی بندرگاہ اوڈیسا کو نشانہ بنایا۔ یوکرین کی فوج نے کہا کہ یہ تارہ ترین حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب ایک روز قبل ہی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمدات کو بحال کرنے اور جنگ کی وجہ سے عالمی خوراک کی قلت کو کم کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، جس سے یہ معاہدہ خطرے میں پڑ گیا۔

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے اس حملے کو صریحاً ’بربریت‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ماسکو پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔